Maktaba Wahhabi

392 - 559
کہ اللہ تعالیٰ اسے بھی قربانی کے ثواب میں شریک کرے۔ ٭ میت کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے اس کی طرف سے قربانی کرنا، ایسا کرنا بھی جائز ہے، کیوں کہ وصیت پر عمل کر نا ضروری ہے۔ اس کے جواز میں بھی کوئی شبہ نہیں۔ ٭ میت نے قربانی کی نذر مانی تھی لیکن وہ اسے پورا کیے بغیر فوت ہو گیا تو اس کی طرف سے نذر کو پورا کرتے ہوئے قربانی دی جا سکتی ہے۔ ٭ میت کی طرف سے حج بدل کرنے کی صورت میں جو حج تمتع میں ہدی دی جاتی ہے، ایسا کرنا بھی بالاتفاق جائز ہے اور یہ ھدی میت کی طرف سے کی جا سکتی ہے۔ ٭ میت کی طرف سے مستقل طور پر تبرکاً قربانی کرنا جیسا کہ ہمارے ہاں معمول ہے، جس کا سائل نے بھی ذکر کیا ہے۔ اس صورت میں اہل علم کا اختلاف ہے، کچھ حضرات اسے جائز کہتے ہیں اور کچھ اہل علم کے ہاں ایسا کرنا جائز نہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ قربانی ایک عبادت ہے، اس کے جائز ہونے کے لیے ثبوت کی ضرورت ہے، مجوزین کے ہاں جتنے بھی دلائل ہیں وہ انتہائی محل نظر ہیں۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ قربانی ایک مالی صدقہ ہے اور میت کی طرف سے مالی صدقہ بالاجماع جائز ہے، لہٰذا میت کی طرف سے قربانی بھی جائز ہے۔ ہمارے نزدیک یہ دلیل انتہائی محل نظر ہے۔ کیوں کہ اس میں صدقہ پر قیاس کیا گیا ہے اور یہ قیاس مع الفارق کی ایک قسم ہے۔ چنانچہ میت کی طرف سے صدقہ کرنا احادیث سے ثابت ہے جیسا کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اپنی والدہ کی طرف سے صدقہ کیا تھا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، جبکہ میت کی طرف سے قربانی کرنے کا کوئی ثبوت نہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کرتے وقت بایں الفا ظ دعا کی تھی: ’’اے اللہ!محمد، آل محمد اور امت محمد کی طرف سے قبول فرما۔‘‘[1] آپ کی امت میں وہ لوگ بھی تھے جو وفات پا چکے تھے، لہٰذا میت کی طرف سے قربانی جائز ہے۔ اس کے متعلق ہماری گزارشات یہ ہیں: ٭ یہ ایک دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اور امت کی قربانی سے متعلق کی ہے، میت کی طرف سے قربانی کا جواز درست نہیں، کیوں کہ ہمارے ہاں مستقل قربانی میت کی طرف سے کی جاتی ہے۔ ٭ امت کی طر ف سے قربانی کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے اور آپ کی امت کروڑوں کی تعداد میں ہے، اس طرح زندگان اور فوت شدگان کی طرف سے قربانی کرنے کا کوئی بھی قائل نہیں۔ اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و تابعین سے اس عمل کا ثبوت نہیں ملتا، جو عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت پر محمول ہو، اس میں امت کے
Flag Counter