Maktaba Wahhabi

298 - 559
وارث بن جاتے ہیں، کاغذات میں اس کے نام استعمال ہونا یہ ایک قانونی مسئلہ ہے شرعی نہیں۔ صورت مسؤلہ میں پھوپھی کے خاوند کو باپ کی طرف سے وراثت کے طور پر جو زمین ملی ہے وہ اس کا شرعی وارث اور مالک تھا خواہ اس نے اپنے نام منتقل نہی کرائی، اس سے اس کے مالک نہ بننے میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اب اس کی وفات کے بعد وہ زمین اس طرح تقسیم ہو گی کہ اس کی بیوہ کو چوتھا حصہ ملے گا کیوں کہ وہ لا ولد فوت ہوا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْتُمْ اِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّکُمْ وَلَدٌ﴾[1] ’’اور جو ترکہ تم چھوڑ جاؤ، اس میں ان (بیویوں) کے لیے چوتھائی ہے اگر تمہاری اولاد نہ ہو۔‘‘ بیوہ کو چوتھا حصہ دینے کے بعد جو باقی بچے وہ چچاؤں کے لیے ہے کیوں کہ وہ اس کے قریبی رشتہ دار ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’مقررہ حصے، ان کے حق داروں کو دو اور جو باقی بچے وہ میت کے قریبی رشتہ دار کے لیے ہے۔‘‘[2] سہولت کے پیش نظر میت کی جائیداد کو چار حصوں میں تقسیم کر لیا جائے، ایک حصہ بیوہ کو دینے کے بعد باقی تین حصوں کے مالک اس کے چچا ہیں۔ چونکہ میت کی جائیداد 8 ایکڑ زرعی زمین ہے، اس سے ان کا چوتھائی یعنی 2 ایکڑ بیوہ کو او ر باقی 6 ایکڑ ان کے چچاؤں کے ہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ مرنے کے بعد جائیداد کی تقسیم جلدی کر لینی چاہیے کیوں کہ اس میں دیر کرنے سے کئی ایک خطرات اور مفاسد جنم لے لیتے ہیں، پھر یہ دنیا کا مال دنیا میں رہ جائے گا، انسان کے ساتھ اس کا عمل اور کردار جائے گا۔ اس لیے دنیاوی مال و متاع کی وجہ سے اپنے اخلاق و کردار کو خراب نہ کیا جائے۔ یہ بھی بات ذہن میں رہے کہ تقسیم عدل و انصاف سے عمل میں لائی جائے۔ شرعی ورثاء کو تھوڑا بہت دے کر مطمئن کرنے کی کوشش نہ کی جائے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے شرعی ورثاء کے حصص بیان کرنے کے بعد فرمایا ہے: ﴿تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ وَ مَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ يُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا وَ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُO وَ مَنْ يَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ يَتَعَدَّ حُدُوْدَهٗ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيْهَا وَ لَهٗ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ﴾[3] ’’یہ حدیں اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ ہیں،جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا اسے اللہ تعالیٰ جنتوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی مقرر کردہ حدوں سے تجاوز کرے گا اسے وہ جہنم میں ڈال دے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، ایسے لوگوں کے لیے ہی رسوا کن عذاب ہو گا۔‘‘ ان آیات کی روشنی میں ہم اپنے قارئین کو نصیحت کرتے ہیں کہ دنیا کی خاطر اپنی آخرت کو تباہ نہ کیا جائے اور ہر ایک
Flag Counter