Maktaba Wahhabi

149 - 559
جواب: میت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پر منتقل کرنے کا مسئلہ نیا نہیں بلکہ پہلے وقت میں بھی موجود تھا۔ باوجود اس کے کہ اس وقت وسائل نقل و حرکت اتنے ترقی یافتہ اور تیز رفتار نہ تھے، تاہم اس کے متعلق علمائے امت میں اختلاف ہے۔ البتہ درج ذیل دو صورتوں میں میت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا بالاتفاق جائز نہیں اور ان میں کسی کو اختلاف نہیں۔ ٭ شہداء معرکہ جہاں شہید ہوں انہیں دوسری جگہ منتقل کرنے کی بجائے وہیں دفن کر دیا جائے۔ جیسا کہ شہداء احد کو مدینہ طیبہ لایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ انہیں میدان احد میں ہی دفن کیا جائے۔ [1] اگر اس جگہ دشمن کا قبضہ ہو تو انہیں کسی قریبی جگہ بھی دفن کیا جا سکتا ہے۔ بہرحال انہیں عام آبادی میں لے جانے کی ممانعت ہے، ویسے بھی اسلام عمومی طور پر میت کی منتقلی کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا۔ ٭ میت کو دوسری جگہ منتقل کرنے سے اس کی بے حرمتی ہوتی ہو یا اس کے خراب ہونے کا اندیشہ ہو تو بھی انسان جہاں فوت ہو اسے وہیں دفن کر دیا جائے۔ درج ذیل صورت میں اسے دوسری جگہ منتقل کرنا ضروری ہوتا ہے: اگر کسی جگہ دفن کرنے سے میت کی بے حرمتی کا اندیشہ ہو یا خطرہ ہو کہ کفار اس کی لاش کو جلا دیں گے تو ایسے حالات میں اسے دوسری جگہ لے جا کر دفن کرنے میں کسی کو اختلاف نہیں۔ مذکورہ بالا صورتوں کے علاوہ بعض حضرات وصیت کر جاتے ہیں کہ مجھے اپنے ملک میں دفن کیا جائے کیوں کہ وہاں اس کے عزیز و اقارب ہیں یا حصول برکت کے لیے مقامات مقدسہ۔ (مدینہ طیبہ، مکہ مکرمہ یا بیت المقدس) میں دفن ہونے کی وصیت کرتا ہے یا وہ خود کوئی وصیت نہیں کرتا، بلکہ اس کے خویش و اقارب چاہتے ہیں کہ اسے ہمارے پاس دفن کیا جائے تو کیا ایسے حالات میں میت کی وصیت یا عزیز و اقارب کی خواہش کو پورا کیا جا سکتا ہے؟ اس کے متعلق اختلاف ہے،کچھ اہل علم جواز کے قائل ہیں جبکہ بعض کے ہاں تفصیل ہے۔ ہمارے رحجان کے مطابق دو صورتوں میں میت کی دوسری جگہ منتقلی جائز ہے: ٭ جب مسافت کم ہو اور میت کو منتقل کرنا آسان ہو تو جائز ہے۔ جیسا کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ جب فوت ہوئے تو ان کی میت کو وادی عقیق سے مدینہ طیبہ لایا گیا تھا اور وادی عتیق مدینہ طیبہ سے دس میل کے فاصلے پر تھی۔ [2] سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی موت کا وقت قریب ہوا تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ انہیں ارض مقدس میں پتھر پھینکنے کی مسافت پر قریب کر دیا جائے۔[3] امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر عنوان قائم کیا ہے: ’’جو ارض مقدس میں دفن ہونے کی خواہش کرتا ہے۔‘‘ ٭ اگر کوئی شخص غیر اسلامی ملک میں فوت ہوا ہو اور اس کے خویش و اقارب کی خواہش پر اسے اپنے ملک لا کر دفن کرنے میں
Flag Counter