Maktaba Wahhabi

140 - 559
ثواب کے لیے قرآن خوانی کی جاتی ہے، اس کے متعلق شرعی کلام کیا ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ جواب: عبادت اور حصول ثواب کے لیے جو کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کیا ہو اور نہ ہی خیر القرون میں وہ کام کرنا ثابت ہو، اسے بدعت کہا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو شخص ہمارے اس دین میں کوئی ایسی بات ایجاد کرے جو اس میں سے نہ ہو وہ مردود ہے۔‘‘[1] دفن کرنے کے بعد قبر پر قرآن خوانی بھی اسی زمرے میں آتی ہے، کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں اس کا کوئی رواج نہ تھا اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کا کوئی حکم دیا۔ نیز خیر القرون میں کسی سے بھی ایسا کرنا ثابت نہیں ہے۔ دفن کرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو ثابت ہے وہ یہ ہے کہ دفن کے بعد قبر کے پاس کھڑے ہو کر دعا کی جائے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اپنے بھائی کے لیے بخشش اور ثابت قدمی کی دعا کرو کیوں کہ اب اس سے سوال و جواب ہو گا۔‘‘[2] اسی طرح ایصال ثواب کے لیے گھر میں جمع ہو کر قرآن خوانی کرنا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں، یہی وجہ ہے کہ سلف صالحین سے ایسا کرنا ثابت نہیں ہے۔ ایک مسلمان کے لیے تو یہ حکم ہے کہ اسے جب کوئی مصیبت پہنچے تو صبر و استقامت کا مظاہرہ کرے اور زبان سے وہی الفاظ ادا کرے جو صبر کرنے والوں کا شعار ہے اور وہ یہ ہیں: ’’اِنَّا للّٰه وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ، اَللّٰھُمَّ اَجُرْنِیْ فِیْ مُصِیْبَتِیْ وَاخْلُفْ لِیْ خَیْرًا مِّنْھَا‘‘[3] ’’اے اللہ! ہم سب تیرے لیے ہیں اور تیری طرف ہی لوٹنے والے ہیں۔ اے اللہ! میری اس مصیبت کا مجھے اجر دے اور اس کے عوض مجھے بہتر بدلہ عطا فرما۔‘‘ ہمارے رحجان کے مطابق میت کودفن کرنے کے بعد قبر پر قرآن خوانی یا ایصال ثواب کے لیے قرآن پڑھنا یا پڑھانا بدعت کے زمرہ میں آتے ہیں، جن سے اجتناب انتہائی ضروری ہے۔ واللہ اعلم دعائے مأثور کے الفاظ سوال: ہمارے ہاں تعزیت کے موقع پر درج ذیل دعا پڑھی جاتی ہے: ’’اِنَّ للّٰه مَا أَخَذَ وَلَہٗ مَا أَعْطٰی، وَکُلَّ شَیْ ئٍ عِنْدَہٗ اِلَی اَجَلٍ مُّسَمَّی، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبَ‘‘ اس دعا کے آخری الفاظ پر ایک عالم دین نے اعتراض کیا ہے کہ یہ دعا کا حصہ نہیں ہیں، وضاحت فرما دیں۔ جواب: دعا کرتے وقت قرآن و حدیث میں منقول الفاظ کا ہی التزام کرنا چاہیے، اس میں بہت خیر و برکت ہے۔ چنانچہ
Flag Counter