Maktaba Wahhabi

128 - 559
’’یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی عبادت بجالانا ہم پر فرض ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے ہماری رہنمائی فرمائی ہے، باقی لوگ ہمارے پیچھے ہیں یعنی یہودی کل بروز ہفتہ اور عیسائی پرسوں بروز اتوار عبادت بجا لاتے ہیں۔‘‘[1] ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کو تمام دنوں سے بہتر اور افضل قرار دیا ہے جیسا کہ آپ کا ارشاد گرامی ہے: ’’بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے وہ جمعہ کا دن ہے، اس دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے، اسی دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا اور اس دن انہیں جنت سے نکالا گیا۔‘‘[2] سیدنا آدم علیہ السلام کے جنت سے نکالے جانے کو جمعہ کی فضیلت اس لیے شمار کیا گیا ہے کہ اس میں زمین کی آبادی، اللہ کی شریعت پر عمل درآمد اور اس کے تقرب کا حصول، انبیاء کرام علیہم السلام کا ظہور اور زمین پر عدل وانصاف کے قیام کا آغاز ہوا۔ ٭ جمعہ کے دن عبادت کرنے والے کو ایسی مغفرت سے نوازا جاتا ہے کہ دوسری کسی نماز کی ادائیگی میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو شخص غسل کر کے جمعہ پڑھنے کے لیے چلے، پھر حسب توفیق نماز ادا کرے اور خاموش رہ کر امام کا خطبہ سنے، پھر اس کے ساتھ مل کر نماز پڑھے تو اس جمعہ سے لے کر آئندہ جمعہ بلکہ مزید تین دن تک اس کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔‘‘[3] ٭ جمعہ کی فضیلت میں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس میں ایک گھڑی رکھی ہے، جو شخص بھی بحالت نماز اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوا اسے پا لے تو اس کی دعا کو شرف قبولیت سے نوازا جاتا ہے۔ جیسا کہ حدیث میں اس کا بطور خاص ذکر ہے۔[4] لہٰذا ہر مسلمان کو جمعہ کے دن اس عظیم نعمت کے حصول کے لیے کوشاں رہنا چاہیے۔ بہرحال جمعہ کا دن متعدد خصوصیات کا حامل ہے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ نے اس دن کی تینتیس (۳۳) خصوصیات کا ذکر کیا ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے بھی ان کا خلاصہ بیان کیا ہے۔[5] ان خصوصیات کی بناء پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے تمام دنوں سے افضل قرار دیا ہے بلکہ اسے تمام دنوں کا سردار کہا ہے۔[6] لہٰذا اس دن کا یہ حق ہے کہ اسے ’’جمعۃ المبارک‘‘ کہا جائے، کیوں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بے شمار خیر و برکات کا حامل ہے۔ واللہ اعلم
Flag Counter