Maktaba Wahhabi

122 - 559
جواب: کفار کی عبادت گاہوں میں نماز پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ وہ نجاست آلود نہ ہوں اور نہ ہی وہاں کوئی مجسمہ یا مورتی یا تصویر وغیرہ ہو۔ اگر وہاں تصویریں آویزاں ہیں یا وہاں مجسمے اور مورتیاں نصب ہیں تو وہاں نماز پڑھنا تو کجا اس جگہ قدم رکھنابھی جائز نہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ بیان کیا ہے: ’’عیسائیوں کے گرجا گھر میں نماز پڑھنا۔‘‘[1] پھر آپ نے سیدنا عمر اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی آثار تعلیقاً نقل کیے ہیں جن کی تفصیل یہ ہے: ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے شام کا سفر کیا تو وہاں کے ایک بڑے پادری نے آپ کو دعوت طعام دی تو آپ نے فرمایا: ’’ہم ان تصاویر اور مجسموں کی وجہ سے تمہارے عبادت خانوں میں نہیں جاتے۔‘‘[2] معلوم ہوا کہ تصاویر اور مورتیوں کی وجہ سے جب وہاں داخلہ ممنوع ہے تو ایسے مقامات پر نماز پڑھنا بدرجہ اولیٰ جائز نہیں ہوگا۔ اس کی مزید وضاحت سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اثر سے ہوتی ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما عیسائیوں کے گرجا گھر میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے سوائے اس گرجا گھر کے جس میں تصاویر ہوتیں۔ اس کی مزید وضاحت دوسری روایت میں ہے: ’’اگر ان میں تصاویر ہوتیں تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما باہر نکل کر نماز پڑھتے خواہ بارش ہی کیوں نہ ہو رہی ہوتی۔‘‘[3] امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے جب معابد وکنائس میں نماز پڑھنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس کے متعلق علماء کے تین اقوال حسب ذیل ہیں: (۱) مطلق ممانعت: یہ امام مالک رحمہ اللہ کا قول ہے۔ (۲) مطلق اجازت: اسے امام احمد رحمہ اللہ کے اصحاب نے اختیار کیا ہے۔ (۳) اس میں تفصیل ہے کہ اگر یہودیوں کے معبد یا عیسائیوں کے گرجا میں تصویریں ہوں تو وہاں نماز نہیں پڑھی جائے گی کیوں کہ اللہ تعالیٰ کے فرشتے اس گھر میں نہیں آتے جس میں تصاویر ہوں اور اگر تصاویر نہ ہوں تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے گرجا میں نماز پڑھنے کا ثبوت ملتا ہے۔[4] لہٰذا اس تفصیل کے مطابق مذکورہ سوال کا حل یہی ہے کہ اگر گرجا میں تصاویر نہ ہوں تو وہاں بامر مجبوری نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ بصورت دیگر وہاں داخل بھی نہیں ہونا چاہیے۔ اس مناسبت سے ہم گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے گھروں کے کمروں میں اپنوں اور بیگانوں کی تصاویر آویزاں ہوتی ہیں اور ہم وہاں نماز بھی پڑھتے ہیں تو ایسی نمازوں کا کیا حال ہوگا؟ ہمیں اس کے متعلق ضرور غور و فکر کرنا ہوگا۔ واللہ اعلم ٭٭٭
Flag Counter