Maktaba Wahhabi

107 - 559
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’تسویۃ الصفوف‘‘ سے مراد صف میں نمازیوں کا ایک ہی سمت میں برابر کھڑا ہونا اور جو فاصلہ ہو اسے ختم کرنا ہے۔‘‘[1] اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اپنی صفوں کو بالکل برابر اور سیدھا کرو، بصورت دیگر اللہ تعالیٰ تمہارے چہروں کو بدل دے گا۔‘‘[2] ایک روایت میں ہے کہ : ’’اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں اختلاف ڈال دے گا۔‘‘[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اہمیت بایں الفاظ بیان کی ہے: ’’بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے ان نمازیوں پر رحمت بھیجتے ہیں جو صفوں کو ملاتے ہیں۔‘‘[4] ایک دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو شخص صفوں کو ملائے گا اللہ تعالیٰ بھی اسے اپنی رحمت سے ملائے گا اور جو شخص صف کو کاٹے گا اللہ تعالیٰ بھی اسے اپنی رحمت سے کاٹ دے گا۔‘‘[5] صف بندی کی اہمیت کا درج ذیل امور سے بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے: ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صف بندی کو اقامت صلوٰۃ قرار دیا ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اپنی صفوں کو برابر کرو، کیوں کہ صفوں کا برابرکرنا اقامت نماز سے ہے۔‘‘[6] ٭ صف بندی مسلمانوں کو ایک دوسرے سے دوستی رکھنے اور باہمی صلہ رحمی کا عظیم سبب ہے، کیوں کہ اگر صف بندی کا اہتمام نہ ہو تو ایسا عمل باہمی نفرت اور اختلافات کی عکاسی کرتا ہے جیسا کہ پہلے ایک حدیث میں بیان ہوا ہے کہ ’’تم اپنی صفوں کو بالکل برابر کرو ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے چہروں کو بدل دے گا۔‘‘ ٭ نماز میں صف بندی ہمیں سابقہ امتوں سے ممتاز کرتی ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ہمیں انسانوں پر تین اعتبار سے فضیلت دی گئی ہے، ایک یہ ہے کہ ہماری صفوں کو فرشتوں کی صف بندی کی مانند قرار دیا گیا ہے۔‘‘[7] ٭ صف بندی، دوران نماز شیطان کی مداخلت کو ختم کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔
Flag Counter