مدیر” الفرقان“کےنام انگریز کا ایجنٹ کون تھا؟ اہل حدیث یا مرزائی مرزائیوں نے پاکستان میں انتخاب کی گہماگہمی سے فائدہ اٹھا کر مسلمانوں کےتمام مکاتب فکر کےخلاف عموماً اور اہل حدیث کےخلاف خصوصاً ہذیان گوئی اور ہرزہ سرائی کا ایک طوما رباندھ دیا اور سمجھا کہ ہم اس کا کوئی نوٹس نہیں لیں گے ۔ا س سلسلہ میں ربوہ کے ایک مرزائی پرچے ” الفرقان“اور پاکستان کے دیگر مرزائی جرائد ومجلات نے ایک سلسلہ مضامین شروع کیا جس میں تمام مسلمان مکاتب فکر کوانگریزی کا آلہ کار اور اپنے آپ کوانگریزوں کی کاسہ لیسی سے بری کرنے کی سعی لاحاصل کی گئی، ان کے دیگر ہفوات کاجواب تو”ترجمان الحدیث “کے نومبر 1970ء کے شمارہ میں تفصیل سے گزرچکاہے ۔ انگریزوں کی وفا کیشی کے بارہ میں اب حاضرہے۔ ہمیں افسوس ہے کہ ہم اپنی بے شمار انتخابی وغیرہ انتخابی مصروفیات کی بناء پر اس کا جواب کچھ تاخیر سے لکھ رہے ہیں ۔ لیکن ان شاء اللہ ” دیرآیددرست آید“ کامصداق ضرور ہے ۔ زیر نظر مضمون میں ہم نے دلائل وبراہین سے ثابت کیا ہے کہ انگریز کا ایجنٹ کون تھا ، اہل حدیث یامرزائی ؟ اور اس سلسلہ میں ہم نے یہ التزام کیاہے کہ اپنےبارہ میں اپنی کسی کتاب کاحوالہ نہ ہو اور ان کےبارہ میں کسی غیر کا ذکر بھی نہ آئے بلکہ جو کچھ ہوخون ان کے گھرسے ہو۔ اور ذرا دیکھیں کہ اہل حدیث کوبیگانوں نے کیاکہا ہے اور مرزائیت اورمرزا کوخود مرزا اور اس کی امت کیا |