” قسم ہے مجھ کو خدا تعالیٰ کی وحدانیت کی ،قسم ہے مجھ کوقرآن پاک کی سچائی کی، قسم ہےمجھ کو حبیب کبریا کی معصومیت کی کہ میں اپنے قطعی علم کی بناء پر جناب مرزا بشیر الدین محمود احمدصاحب خلیفہ ربوہ کوایک ناپاک انسان سمجھنے میں حق الیقین پر قائم ہوں ۔ نیز اس بات پر بھی شرح صدر حاصل ہے کہ آپ جیسے شعلہ بیان یعنی( سلطان البیان ) مقرر سےقوت بیان کا چھن جانا اور دیگر بہت سے امراض کا شکار ہونا،مثلا نسیان، فالج وغیرہ یقیناً خدائی عذاب ہیں جوکہ خدائے عزیز کی طرف سے اس کی قدیم سنت کے مطابق مفتریان کےلیے مقرر کیے گئے ہیں ۔ علاوہ دیگر واسطوں کے آپ کے مخلص ترین مریدوں کی زبانی وقتاً فوقتاً آپ کے گھناؤنے کردارکے بارہ میں عجیب وغیریب انکشاف اس عاجز پر ہوئے ۔ مثال کے طورپر آپ کے ایک مخلص مید جناب محمد صدیق صاحب شمس نے بار ہا میرے سامنے جناب خلیفہ صاحب کے چال چلن اور غیر شرعی افعال کےمرتکب ہونے کے بارہ میں بہت سے دلائل وثبوت اور خلیفہ صاحب کے پرائیوٹ خط پیش کیے ۔ اس جگہ میں احتیاطاً یہ لکھ دینا ضروری خیال کرتاہوں کہ اگر محترم صدیق کومیرے بیان بالا کی صحت کے بارہ میں کوئی اعتراض ہوتو ہر دم ان کے ساتھ اپنے اس بیان کی صداقت پر مباہلہ کےلیے تیا ر رہوں “ ( احقر العباد عبدالمجید اکبر مکان 5، بلاک ڈی ٹمپل روڈ لاہور) گواہی نمبر 11 حافظ عبدالسلام مرزائی شہادت دیتا ہے : ” میں خدا کوحاضر وناضر جان کر جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، |