مرزائی اکابر” الفرقان “کے نام اس دفعہ کا مرزائی ماہنامہ ” الفرقان“ ربوہ دیکھا تو اس کی فہرست میں مدیر ” الاعتصام “ کا نام دیکھ کر ٹھٹکا کہ صاحب ؎ مجھ تک کب ان کی بزم میں آتاتھا دورجام ساقی نے کچھ ملا نہ دیاہو شراب میں ! اوراق پلٹے تو دیکھا کہ مدیر”الفرقان“ نے اپنے مذہب اور بانیان مذہب کی دیرینہ روایات پر عمل کرتے ہوئے دوبھائیوں [1] مدیر”الاعتصام “ اور مدیر ” المنبر“ کے باہمی اختلافات فکر اور اختلاف رائے کو اچھا ل کر اپنی مقصد براری کی کوشش کی ہے ۔ ہم نے بانیان مذہب لفظ جمع کوقصد اً استعمال کیا ہے، کیونکہ ہمارے نزدیک مرزائیت بے چارے اکیلے مرزا غلام احمد ایسے بیمار آدمی کی تنہا کوششوں اور کاوشوں کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک پورے غدار ، خائن اور مسلم دشمن خانوادے اور ٹولے کی غداری ،خیانت اور اسلام دشمنی کا ثمرہ ہے جس کی تخم پاشی آبیاری اور افزائش اسلامیوں سے بٹے ہوئے صلیبی عیسائیوں اور شیوجی کے پجاریوں نے کی ہے ۔ اور اس بات کے ثبوت کے لیے مرزاغلام احمد نے اپنے اعترافات اور علامہ اقبال رحمہ اللہ کی تردید اور مرزائیت کی تائید میں پنڈت جواہر لال نہرو کےمضامین اور ڈاکٹر شنکر داس کا 22 اپریل کے اخبار ” بندے ماترم“ میں شائع شدہ مضمون کافی بڑی شہادت ہیں ۔ اس سلسلے میں ہم تفصیل میں جائے بغیر مرزاغلام احمد کے اپنے دوتین اقرار نامے |