گواہی نمبر1 شیخ مشتاق احمد قادیانی مرز امحمود کے متعلق خبر سناتے ،ا ور ان کےمتعلق گواہی دیتے ہیں : ” خاکسار پرانا قادیانی ہے اور قادیان کا ہرفرد بشر مجھے خوب جانتا ہے۔ ہجرت کا شوق مجھے بھی دامن گیر ہو ااور میں قادیان ہجرت کرآیا ۔ قادیان میں سکونت اختیار کی۔ خلیفہ قادیان کے محکمہ قادیان کے محکمہ قضاء میں بھی کچھ عرصہ کام کیا مگر دل میں آرزو آزاد روزگار کی تھی اور اخلاص مجبور کرتاتھا کہ اپنا کاروبار شروع کرکے خدمت دین بجالاؤں ۔ چنانچہ خاکسار نے ” احمدیہ دواگھر “کے نام ایک دواخانہ کھولا جس کے اشتہارات عموماً اخبار ” الفضل“ میں شائع ہوتے رہے ہیں مگر میں یہ کہوں توبجاہوگا کہ قادیان کی رہائش میری عقیدت کوزائل کرنے کا باعث ہوئی ، وگرنہ اگر میں اور قادیانی بھائیوں کی طرح دور دور ہی رہتا توآج مجھے اس تجارتی کمیٹی کے ایکٹروں کے سر بستہ رازوں کا انکشاف نہ ہوتا، یا اگر میں خاص قادیان میں اپنا مکان بنالیتا، یاخلیفہ قادیان کا ملازم ہوجاتا،تو بھی مجھے آج اس اعلان کی جرات نہ ہوتی ۔“ (خاکسار شیخ مشتاق احمد ، احمدیہ دواگھر قادیان) گواہی نمبر2 ڈاکٹر محمد عبداللہ قادیانی کہتے ہیں : ” میں خدا تعالیٰ کوحاضر وناظر جان کر ،اسی قسم کھاکر جس کی جھوٹی قسم کھانا لعنتیوں کاکام ہے،یہ شہادت دیتا ہوں کہ میں اس ایمان اور یقین پر ہوں کہ موجودہ خلیفہ مرزا محمود احمد دنیا دار، بدچلن، اور عیش پرست انسان ہے۔ میں ان کی بدچلنی کے متعلق خانہ خدا، |