اختیار کریں گے ۔ “[1] اورا سی طرح وہ خود بھی اپنی الگ شریعت کااقرار کرتاہے : ” تویہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیاچیز ہے ،جس نے اپنی وحی ذریعہ سے چند امرونہیں بیان کیے اور اپنی امت کےلیے ایک قانون مقررکیاوہی صاحب شریعت ہوگیا۔ اور میری وحی میں امر بھی ہوتے ہیں اور نہی بھی، اور اگر کیوکہ شریعت سے وہ ریعت مراد ہے جس میں نئے احکام ہوں تویہ باطل ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿إِنَّ هَـٰذَا لَفِي الصُّحُفِ الْأُولَىٰ صُحُفِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ﴾ یعنی قرآنی تعلیم تورات میں بھی موجود ہے۔“ [2] پچھلی تحریرات سے اس بات کوتوآپ نے جان ہی لیا کہ اسلام کے بنیادی عقائد اور مرزائی عقائد میں کس قدر اختلاف اور تضاد ہے،اور کس طرح مرزائی مسلمانوں سے الگ ایک مستقل اور جدید امت ہیں جن کی اپنی شریعت اپنی کتاب،اپنا دین اور خداوند تعالیٰ کے بارہ میں اپنے مخصوص نظریات ہیں، اب ہم ان کے دیگر جداگانہ معتقدات کاتذکرہ کرتے ہیں ۔ مکہ مکرمہ اور قادیان اس وقت ہم مرزائیوں کے قادیان ،یعنی اس بستی کے بارہ میں جہاں متنبی قادیانی پیدا ہوا عقائد کا ذکر کرتے ہیں، کہ ان کے نزدیک یہ بستی مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کی مانند بلکہ ان سے بھی افضل ہے۔اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس کی زمین |