مرزائیت اورا س کے معتقدات قادیانیت ان باطل مذاہب میں سے ہے جن کی تکوین ہی اس خاطر کی گئی ہے کہ مسلم قوتوں کوزک پہنچائی جائے ،ا سلام کے ڈھانچے میں رخنے پیدا کیے جائیں اور اس کے افکار ونظریات کونیست کیاجائے ،لیکن اس صورت میں کہ کسی کو علم تک نہ ہو،کیونکہ تجربات اور تاریخ نے یہ ثابت کردیاہے کہ جب بھی کسی جماعت یاکسی مخالف گروہ نے اسلام کوللکار کر میدان میں مقابلہ کرنے کی جرات کی تو وہ اس عظیم قوت کو ذرہ بھر بھی گزند نہ پہنچا ،بلکہ اس کے مقابلہ میں اسلام زیاد ہ آب وتاب سے چمکا اور اجاگر ہوا،اور اس کے نام لیوا اور زیادہ ولولے اورطنطنے کے ساتھ اس کے شیدائی اور فدائی بن گئے ۔ یہود ونصاری اور مکہ کے مشرکوں نے ایڑی چوٹی کا زرو لگایا،کہ وہ اسلام کی منزلت ،مرتبے اور شان کوکم کردیں ، لیکن اس کی رفعتوں ، پر شکوہ بلندیوں اور ناقابل شکست عظمتوں کے سامنے ان کا کوئی بس نہ چل سکا اور سوائے محرومیوں کے داغوں اور ناکامیوں کے دھبوں کے انہیں کچھ حاصل نہ ہوا۔ میدان جنگ میں اگر صلیبوں نے اس مضبوط چٹان سے ٹکرانے کی کوشش کی تو پوری قوت وطاقت کے باوجود اپنے ہی سر کوزخمی ہونے سے نہ بچاسکے،جس طرح کہ کفار مکہ اور یہود یثرب اس کے ابتدائی ایام میں اپنے سر پھوڑ چکےتھے اور اگر کسی نے علمی میدان میں مناظرات ومناقشات کے ذریوہ اس سے پنجہ آزمائی کی کوشش کی تواس کے نتیجہ میں اس کی حسرتوں کا خون ہونے سے نہ رہ سکا اور پھر اعدائے اسلام نے ترغیب وتحریص اور تہدید وتخویف کے حربے بھی آزما کے دیکھ لیے، لیکن نامرادیوں نے تب بھی دامن نہ چھوڑا اورا سلام اپنی تابانیوں کے ساتھ پھلتا پھولتا اور پھیلتا ہی چلا گیا،راستے کی رکاوٹیں اوربیگانوں کی سختیاں اس کی جولانیوں میں مزاحم نہ |