اشتعال انگیز تحریریں مرزائی حضرات آئے دن واویلا کرتے رہتے ہیں کہ مسلمان ان کےخلاف نفرت انگیز تقریریں کرتے ہیں اور اشتعال انگیز لٹریچر چھاپتے ہیں ۔ اس سے وہ حکومت کویہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم بڑے صلح کن اور امن جولوگ ہیں مسلمان بڑے فسادی اور شر انگیز ۔ اس طرح بعض دفعہ گورنمنٹ ا ن کے بھرے میں آکر مسلمان افراد کےخلاف ایسے اقدامات کر گزرتی ہے کہ اگر اسے حقائق کاعلم ہوتووہ کبھی ان کا ارتکاب نہ کرے ۔ کیونکہ شر انگیزی ہمیشہ مرزائیوں کی طرف سے ہوتی ہے اور جب مسلمان علماء ومبلغین اور رسائل ان کا نوٹس لیتے ہیں تو وہ فوراً امن پسندی اور انصاف کے نام پر حکومت کومسلمانوں کےخلاف اکسا اور بھڑکا کر انہیں زک دینے کی کوشش کرتے ہیں جس سے عوام کے دلوں میں اپنی مسلم حکومت کے خلاف شکوک وشبہات پیدا ہوتے ہیں اور ان کےجذبات کوٹھیس پہنچتی ہے جس سے حکام اور رعایا کے درمیان دوری ہوتی ہے اور نفرت جنم لیتی ہے، اس کی مثال یوں ہے کہ مسلمانوں کا اجماعی عقیدہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم آخری رسول ہیں اور خداوند کریم نے یہ شرف آپ کو عطاء کیاہے کہ نبوتیں اور رسالتیں آپ پرختم ہوگئی ہیں اور اس طرح وہ کام جوپہلے انبیاء کیا کرتےتھے ، اب اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسند کے امین سرانجام دیاکریں گے ۔اب ایک آدمی اٹھتا ہے اور مسلمانوں کےاس متفقہ علیہ عقیدے کے برعکس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس شرف وفضیلت پرحملہ کرتے ہوئے اس بات کا دعویٰ کرتاہے کہ وہ نبی اور رسول ہے توظاہر ہے،اس سے مسلمانوں کے جذبات میں تموج پیدا ہوگا اور انہیں صدمہ پہنچے |