یہ مرزوئیوں کے دس عقیدے ہیں جو پچھلے صفحات میں تفصیل کے ساتھ ان کی کتابوں کےحوالوں کے ساتھ گزرچکے ہیں۔ اب ذرا ان احکامات پر ایک نگاہ ڈالتے چلے جوانگریز کے ساختہ وپروردہ متنبی پرا س کے خدا انگریز بہادر کی جانب سے نازل ہوئے کہ ان کے ذریعہ مسلمانوں کی قوت کوتوڑا اور برصغیر میں استعمار کے قبضہ کو مضبوط کیاجاسکے۔ جہاد برصغیر میں انگریزی استعمار سب سے زیادہ مسلمانوں کے عقیدہ جہاد سے خوفزدہ تھا، استعماری طاقتیں یہ سمجھتی تھیں کہ جب تک مسلمان جہاد کے عقیدہ پر قائم ہیں اس وقت تک ان پر مکمل طور پر تسلط حاصل نہیں کیاجاسکتا اور پھر یورپ اور شرق اوسط کی صلیبی جنگوں کے زخم ابھی تک ان کی راتوں کی نیند حرام کیے ہوئے تھے،اسی لیے انہوں نے سب سے پہلے جس چیز پر توجہ دی وہ مسلمانوں کے اندرسے اسی عقیدہ جہاد کی بخ کنی کی سازشیں تھیں،ا ور مرزاغلام قادیانی کی نبوت بھی اسی سازش کے سلسلہ کی ہی ایک کڑی تھی ؛ چنانچہ مرزاغلام احمد پر سب سے پہلی وحی جونازل ہوئی وہ یہی تھی کہ اب جہاد کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی۔ چنانچہ مرزاغلام احمد لکھتاہے : ”اللہ تعالیٰ نے بتدریج جہاد کی شدت کو کم کردیاہے چنانچہ موسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں بچوں ، بوڑھوں اور عورتوں کا قتل ممنوع قررا پایا اور اب میرے زمانہ میں جہاد کوقطع طور پر منسوخ کردیاگیاہے ۔ “ [1] |