Maktaba Wahhabi

28 - 153
کہ وہ صرف توحید ربوبیت کے قائل تھے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ کسی انسان کو صرف توحید ربوبیت کا اقرار کافی نہیں ہوتا جب تک کہ وہ توحید الوہیت کا اقرار نہ کرے یعنی ہر طرح کی عبادات کے لائق بھی صرف اللہ تعالیٰ کو نہ سمجھتا ہو۔ یہ بات ہمیشہ ذہن میں رکھنی چاہیے کہ توحید ربوبیت اور توحید الوہیت دونوں آپس میں لازم و ملزوم ہیں۔ان میں سے کسی ایک کو چھوڑ کر دوسرے کو تسلیم کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ توحید ربوبیت کا تقاضا یہ ہے کہ جب انسان اس بات کو تسلیم کرتاہے کہ اللہ تعالیٰ ہی انسان کو پیدا کرنے والا اور دنیا کے معاملات کو چلانے والا ہے اور اسی کی بادشاہت ہے تو عبادت کا حق بھی صرف اسی کا ہو اس کے ساتھ کوئی دوسرا شریک نہ ہو۔ یہ الزامی دلیل ہے اور اسی طرح دوسری صورت میں یعنی توحید الوہیت میں توحید ربوبیت اس لیے ضروری ہے کہ عبادت اسی کی ہوگی جو رب ہوگا جس کے متعلق یہ عقیدہ ہوگا کہ وہی پیدا کرنے والا ہے اور دنیائے انسانیت کے تمام معاملات کو چلانے والا ہے۔ مشرکین مکہ کی توحید ربوبیت کی دلیل معلوم کرنی ہو تو قرآن مجید کی درج بالا آیت پڑھو۔ یعنی جب تم اس کا اقرار کرتے ہو کہ تمام چیزوں کا مالک اللہ تعالیٰ ہے، ہر چیز کے معاملات چلانے والا بھی وہی ہے، ہر کسی کو رزق دینے والا، ہر ایک کی سننے اور ہر کسی کو دیکھنے والا بھی وہی مالک ہے اور وہی اس چیز پر قادر ہے کہ زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکال لے۔ چنانچہ جب تم یہ تسلیم کرتے ہو کہ یہ سارے کام اللہ تعالیٰ کرتا ہے تو پھر سوال یہ ہے کہ تمہیں اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ یہ سارے کام اللہ تعالیٰ کرے اور عبادت میں تم کسی دوسرے کو شریک کر لو ؟ دوسری آیت یہ ہے:﴿قُلْ لِّمَنِ الْاَرْضُ وَمَنْ فِیْہَا﴾(المومنون) اس مضمون کی متعدد آیات موجود ہیں جو مشرکین کے عقیدے کو واضح کرتی ہیں۔ جن مشرکین کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کی دعوت دی وہ لوگ توحید ربوبیت کا اقرار کرتے تھے یعنی اس بات کو تسلیم کرتے کہ اس زمین پر جو کچھ بھی ہے وہ سب اللہ تعالیٰ کا ہے، اس کی ملکیت میں
Flag Counter