Maktaba Wahhabi

140 - 153
بعد میں ظاہر ہوا کہ بنو مطلق کے متعلق اطلاع دینے والا شخص جھوٹا تھا۔ بہر حال یہ تمام واقعات اس بات کی کھلی دلیل ہیں کہ مشرکین نے جن احادیث سے دلیل پکڑی ہے ان کا صحیح مطلب وہی ہے جو ہم نے بیان کیا۔ ……………… شرح ………………… دوسری روایت سے بھی دلیل لی جاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے اس وقت تک لوگوں سے جنگ کرنے کا حکم دیا گیا ہے جب تک کہ وہ لا الہ الااللہ نہ کہہ دیں۔اس حدیث سے بھی یہی معلوم ہوا ہے کہ جو اسلام کا اظہار کرے اس سے ہاتھ روک لیا جائے گا اور اسے قتل نہیں کیا جائے گا جب تک کہ اس کی تحقیق نہ ہو جائے۔ اگر اس کو صرف لا الہ الا اللہ کہنے کی وجہ سے تحفظ ملتا تو اس کے ایمان کی تحقیق کرنے کی ضرورت نہ ہوتی۔ ایک الزامی دلیل یہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسامہ رضی اللہ عنہ سے درج بالا گفتگو فرمائی، اسی طرح دوسرے موقع پر فرمایا کہ ’’مجھے اس وقت تک لوگوں سے لڑائی کا حکم دیا گیاہے جب تک کہ وہ لا الہ الا اللہ نہ کہہ دیں۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی اس بات کا بھی حکم دیا تھا کہ’’ خارجی جب نکلیں گے تو ان سے جنگ کرنا‘‘، آپ نے مزید فرمایا: ’’تمہیں وہ جہاں بھی ملیں ان کو قتل کر دو۔‘‘ حالانکہ خارجی نمازیں پڑھتے تھے، اللہ کا ذکر کرتے تھے، اور صحابہ کرام کے شاگردتھے۔ اس سب کے باوجود وہ ان کے کسی کام نہ آیا۔ کیونکہ ان کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا:’’ ایمان اور قرآن ان کی ہنسلیوں اور گردنوںسے نیچے نہیں اترے گا۔ ‘‘چنانچہ صرف لا الہ الا اللہ کہنا انسان کو قتل سے نہیں بچا سکتا بلکہ اگر اس سے کوئی گناہ سرزد ہو جائے جس سے اس کو قتل کرنا لازم ہوتا ہے تو اسے قتل کیا جا سکتا ہے۔  ولہم شبہۃ اخریٰ: وہی ما ذکر النبی صلی اللّٰهُ علیہ وسلم:((أن الناس یوم القیامۃ یستغیثون بآدم، ثم بنوح، ثم بابراہیم، ثم بموسیٰ، ثم بعیسیٰ))
Flag Counter