Maktaba Wahhabi

138 - 153
وکذلک الحدیث الآخر وأمثالہ معناہ ما ذکرناہ أن من أظہر التوحید والاسلام وجب الکف عنہ الٰی أن یتبین منہ ما یناقض ذلک والدلیل علی ہذا أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم قال؛((أقتلتہ بعد ما قال لا الہ الا اللّٰہ)) وقال:((أمرت ان أقاتل الناس حتٰی یقولوا لا الہ الا اللّٰہ)) ہو الذی قال فی الخوارج:((أینما لقیتموہم فاقتلوہم، لئن أدرکتہم لأقتلنہم قتل عادٍ)) مع کونہم من اکثر الناس عبادۃ وتہلیلًا وتسبیحًا، حتٰی ان الصحابۃ یحقرون انفسہم عندہم، وہم تعلموا العلم من الصحابۃ فلم تنفعہم لا الہ الا اللّٰہ، ولا کثرۃ العبادۃ، ولا ادعاء الاسلام لما ظہر منہم مخالفۃ الشریعۃ۔ وکذلک ما ذکرناہ من قتال الیہود، وقتال الصحابۃ بنی حنیفۃ، وکذلک أراد النبی صلی اللّٰهُ علیہ وسلم أن یغزو بنی المصطلق لما أخبرہ رجل أنہم منعوا الزکاۃ، حتی انزل اللّٰہ تعالیٰ:﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ جَآئَ کُمْ فَاسِقٌ م بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْٓا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًا بِجَہَالَۃٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰی مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْن﴾[الحجرات: 6] وکان الرجل کاذبًا علیہم، وکل ہذا یدل علیٰ أن مراد النبی صلی اللّٰهُ علیہ وسلم فی الأحادیث التی احتجوا بہا ما ذکرناہ۔ اسی طرح اس موضوع کی دیگر احادیث کا مطلب بھی وہی ہے جو اوپر مذکور ہوا ہے۔ یعنی جو شخص اسلام یا توحید کا اظہار کر دے اس سے ہاتھ روک لیا جائے گا اور تحقیق کے بعد اگر اس کے اندر اسلام کے خلاف کوئی بات ثابت ہو تو قتل کر دیا جائے گا۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ جس رسول(صلی اللہ علیہ وسلم) نے اسامہ سے یہ کہاتھا کہ کیا ’’لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ ‘‘کہنے کے بعد بھی تم نے اسے قتل کر دیا ؟‘‘ اور جس رسول(صلی اللہ علیہ وسلم) کی یہ حدیث ہے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک قتال کرتا رہوں جب تک کہ وہ ’’لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ ‘‘ کا اقرار نہ کر لیں ‘‘ اسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوارج کے سلسلہ میں یہ حکم ارشاد فرمایا ہے:
Flag Counter