Maktaba Wahhabi

108 - 153
قرآن مجید میں جگہ جگہ ملتی ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اس بات کا انکار کرتا ہے کہ میں اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک نہیں ٹھہراتا تو اس سے سب سے پہلے شرک کا مفہوم پوچھا جائے اگر وہ اقرارکرتا ہے کہ بتوں کی عبادت شرک ہے۔اسے دوبارہ پوچھا جائے کہ بتوں کی عبادت کا مفہوم کیا ہے؟ گزشتہ بحث کے مطابق اس سے گفتگو ہو سکتی ہے۔ اسی طرح اگر کوئی مشرک یہ کہتا ہے کہ وہ صرف اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کرتا ہے تو اس سے عبادت کا مفہوم پوچھا جائے گا، چنانچہ یہ بحث تین شکلوں میں ہو سکے گی: 1۔ اگر وہ اپنے موقف کے لیے قرآن پاک سے دلائل مہیا کرے تو ٹھیک ہے اس سے شرک سمیت اللہ تعالیٰ کی عبادت ثابت نہ کر سکے گا۔ 2۔ اسے اللہ کی عبادت کی حقیقت معلوم نہ ہوگی تو ایسی صورت میں اس کو لاجواب کیا جا سکتا ہے کہ اگر تمہیں اس بات کا صحیح مفہوم معلوم ہی نہیں تو تم خود اپنے لیے یا کسی دوسرے کے لیے کیسے یہ فیصلہ کر سکتے ہو کہ ہم جو کام کر رہے ہیں وہ شرک نہیں۔ 3۔ وہ اس کا اصل مفہوم بیان ہی نہ کرے، ایسی صورت میں اس کی غلطی کو بیان کیا جائے گا اوریہ بتایا جائے گا کہ شرک کیا ہے اور بتوں کی عبادت کیا ہوتی ہے جسے یہ لوگ کرتے ہیں۔لیکن اس کے باوجود خود کو مشرک نہیں بلکہ موحد کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ وحدہُ لا شریک کی عبادت کا حقیقی مفہوم بیان کرنا چاہیے جس بات کا یہ لوگ انکار کرتے ہیں اور ہمارے اوپر اعتراضات کی بوچھاڑ کرتے ہیں۔ یہی طریقہ ان کے بڑوں کا تھا، اللہ تعالیٰ اس کا تذکرہ ان کے الفاظ میں فرتے ہیں: ﴿اَجَعَلَ الْاٰلِہَۃَ اِلٰہًا وَّاحِدًا اِنَّ ہٰذَا لَشَیْئٌ عُجَابٌo وَ انْطَلَقَ الْمَلَاُ مِنْہُمْ اَنِ امْشُوْا وَ اصْبِرُوْا عَلٰٓی اٰلِہَتِکُمْ اِنَّ ہٰذَا لَشَیْ ئٌ یُّرَادُo مَا سَمِعْنَا بِہٰذَا فِی الْمِلَّۃِ الْاٰخِرَۃِ اِنْ ہٰذَا اِلَّا اخْتِلَاقٌ﴾(ص:7تا5) ’’کیا انہوں نے معبودوں کو ایک ہی معبود بنا لیا ہے یہ تو بڑی عجیب بات ہے ان
Flag Counter