Maktaba Wahhabi

18 - 389
ہو گئے۔انہوں نے متعدد مواقع پر اپنے منظور نظر افراد اور میدوارانِ خلافت کو آگے بڑھایا یا ان کے گلے کاٹنے سے بھی دریغ نہ کیا۔اس سارے منظر نامے میں المظفر کے بھائی عبدالرحمٰن بن محمد بن ابی عامر الناصر نے 399ھ میں حکومت سنبھالی تو خلیفہ ہشام سے خود کو ولی عہد نامزد کرنے کا مطالبہ کر دیا۔منطقی طور پر قرطبہ میں اس کی پذیائی نہ ہوئی اور نہ صرف وہ چار ماہ بعد ہی قتل کر دیا گیا،بلکہ خود خلیفہ ہشام کوبھی قید کر دیا گیا اور ایک اور مدعی خلافت محمد الثانی بن ہشام المہدی کی بیعت کر لی گئی۔مہدی نے بربروں کا زور توڑنے کی کوشش کی تو ایک سال کے اندر اندر سلیمان بن الحکم المستعین(م407ھ) کی بیعت کر لی گئی اور بربروں نے اس کی حمایت میں المستعین سے جنگ لڑی۔المہدی کا ساتھ عیسائی دے رہے تھے۔بالاخر المستعین کو شکست ہوئی ۔اسی جنگ کے دوران بربروں نے ایک اور پینترہ بدلاا ور ہشام المؤید کو قید خانے سے نکال کر دوبارہ مسند حکومت پر متمکن کر دیا۔بعد ازاں مہدی کو بربروں کے ہاتھوں پہلے قید اور پھر قتل ہونا پڑا۔[1]ہشام الموید اپنے دوسری حکومت میں بھی حالات کو قابو میں نہ رکھ سکا۔اسی دوران المستعین دوبارہ قرطبی واپس آیا اور ہشام پر فتح حال کر کے اسے قتل کروا دیا۔[2]یہ خانہ جنگی 408ھ تک جاری رہی جس کے بعداندلس کے مسلمان عبدالرحمٰن بن محمد المرتضیٰ باللہ(408ھ) کی حکومت پر متفق ہو گئے۔ ان حالات سے واضح ہے کہ ابن حزم کا بچپن اندلس میں سیاسی طوائف الملوکی کا دور تھا جس میں عزل و نصب کا کوئی قانون مقرر نہ تھا۔امام ابن حزم بنو امیہ کے حامی تھے اور اسی سلسلے میں المرتضیٰ کی حمایت میں جنگ میں بھی شریک ہوئے۔بنو حمود کے خلاف اس جنگ میں المرتضیٰ کو ناکامی اک منہ دیکھنا پڑا اور امام ابن حزم بھی دیگر لشکریوں کے ساتھ قید ہو گئے۔المرتضیٰ کے متعلق ان کے الفاط ہیں: "کان عبد الرحمٰن هذا رجلا صالحا، مائلا إلى الفقه ولم یلبس في ولایته خزا إلى أن قُتل رحمه اللّٰه"[3] ’’عبدالرحمٰن نیک آدمی تھا اور فقہ کی طرف رغبت رکھتا تھا۔قتل ہونے تک اس نے اپنے دور حکومت میں کبھی ریشم کا کپڑا زیب تن نہیں کیا۔‘‘ پہلے بربروں کی طرح اب کے بنو حمود نے حکومت کے ساتھ کھلواڑ شروع کر دیا اور 408ھ سے 412ھ تک محلاتی سازشیں اور داخلی لڑائیاں جاری رہیں۔عرب اور بربر تصادم اس کے ساتھ ساتھ آگ پکڑ رہا تھا۔اخر کار اہل قرطبہ نے قاسم بن حمود(م413ھ) کو چھوڑ کر بنو امیہ کا دامن پھر سے پکڑا ااور رمضان 414ھ میں عبدالرحمٰن بن ہشام المستظہر کی بیعت
Flag Counter