Maktaba Wahhabi

17 - 389
فصل اول: عہدِ ابن حزم کے عمومی حالا ت سیاسی حالات ابن حزم کا دور اواخر چوتھی صدی(384ھ) ا سے پانچویں صدی ہجری کے نصف(456ھ) پر محیط ہے۔اندلس میں اسلام کا پودا تناور درخت بن کر بہاریں دکھا چکا تھا۔عبدالرحمٰن الداخل(م172ھ)کو دو صدیاں بیت چکی تھیں اور اب اندلس میں عبدالرحمٰن المستنصر باللہ (م366ھ) کے بعد اس کے بیٹے کم سن ولی عہد ہشام ثانی بن الحکم مؤید باللہ(م403) کا دور تھا۔ہشام کی بیعت بارہ سال کی عمر میں کی گئی۔امورِ خلافت کی نگران ہشام کی والدہ صبح خاتون تھی۔امِ ولد مذکور کوبعد میں شاہی محل کے حاجب محمد بن ابی عامر الحمیری المعروف المنصور سے تعلق خاطر ہوا اور یوں زمامِ اقتدار عملاً المنصور کے ہاتھ میں آ گئی۔اگلی تین پشتوں تک اس کا خاندان امورِ حکومت میں اس حد تک دخیل رہا کہ عباسیوں کا نام برائے نام ہی رہ گیا اور عامر ی درحقیقت سارے معاملات کو چلانے والے ہوا کرتے تھے۔ المنصور بذات خود حکمت و دانش سے حظ وافر رکھتا تھا اور ایک جری سپہ سالار تھا۔اپنے دور حکومت میں اس نے ایک طرف امن و امان اور عوام کی حالت کی طرف توجہ کی اور دوسری طرف پیہم جنگیں لڑیں۔کہا جاتا ہے کہ اس نے پچیس سالہ دور حکومت میں پچاس کے لگ بھگ جنگیں لڑیں اور ایک میں بھی شکست کا منہ نہ دیکھا۔ یوں وہ اندلس میں اسلام کی طاقت کو کسی قدر بحال کرنے میں کامیاب ہوگیا۔393ھ میں منصور کا انتقال کے بعد اس کے بیٹے عبدالملک بن محمدالمظفر (م399ھ) ہجری کو اقتدار ملا تو اس نے باپ کی وراثت کو خوب نبھایا۔اس کے دور میں بھی سیاسی استحکام قائم رہا۔یہ ابن حزم کا بچپن کا زمانہ تھا۔ان کے والد المظفر کے وزیر تھے جن کے زیر سایہ ابن حزم نے ناز و نعم میں پرورش پائی ۔[1] المظفر کے بعد اس کا بھائی جانشین ہوا جس کے دور میں فساد کی ابتدا ہو گئی۔اس کی دو بڑی وجوہات تھیں۔ایک تو یہ کہ المنصور نے امور حکومت کو بڑی کامیابی سے منظم کیا لیکن لوگوں سے دلوں سے بنو امیہ کی دھاک ختم کر دی۔بنو امیہ کے قدیم دور سے احسانات اہل اندلس پر مسلمہ تھے،اس کا نتیجہ فساد کی صورت میں رونما ہوا۔ثانیاً یہ کہ المنصور نے اپنے لشکر اور انتظام حکومت میں بربر نسل کے لوگوں کو آگے بڑھایا۔اس کی وفات کے بعد ان کی طاقت بڑھتی چلی گئی اور یہ امور حکومت پر حاوی
Flag Counter