Maktaba Wahhabi

91 - 389
فصل سوم: جمہور کے اسالیبِ اجتہاد تمہید کتاب اللہ، سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع امت جمہور کے اصول اجتہاد ہیں جن کی توضیح گذشتہ فصل پیش کی گئی۔ زیر نظر فصل میں جمہور کے اسالیب اجتہاد کی وضاحت کی جائے گی جن میں قیاس ، استحسان ، مصالح مرسلہ،سدذرایع، استصحاب ، اورعرف شامل ہیں۔ سابقہ شریعتیں اور اقوال صحابہ رضی اللہ عنہم بھی چوں کہ اجتہاد کے ضمن میں زیر بحث آتے ہیں ، اس لیے انھیں بھی اسی بحث کے تحت بیان کیا جا رہا ہے۔ ان میں سے قیاس اہل سنت کے مذاہب اربعہ میں قریباً متفقہ طور پر برتا جاتا ہے اگرچہ اس کے حوالے سے جزوی اختلافات پائے جاتے ہیں۔ باقی اسالیب کے متعلق ان میں باہمی اختلاف ہے کہ بعض اسے ایک معتبر اسلوب مانتے ہیں اور بعض انکار کرتے ہیں۔ قیاس لغوی معنی قیاس لغت میں ’تقدیر‘ (اندازہ لگانے) کو کہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے "قست الأرض بالقصة" (میں نے زمین کو پیمانہ سےمپا) ۔ اسی طرح ہے "قِستُ الثوب بالذراع" میں نے کپڑے کو ہاتھوں سےماپا۔[1] اصطلاحی تعریف علامہ بیضاوی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب المنہاج میں قیاس کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے: "القیاس إثبات مثل حکم معلوم في معلوم آخر لمشاركته له في علة حكمه عند
Flag Counter