Maktaba Wahhabi

245 - 389
فصل سوم: ابن حزم کا اسلوب اجتہاد تمہید گذشتہ فصل میں ابن حزم کے اصول اجتہاد پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔ اصولوں سے مراد وہ مصادر و ماخذ ہیں جن سے شرعی حکم مستنبط ہوتا ہے ۔ زیر نظر فصل میں ابن حزم کے اسلوبِ اجتہاد سے بحث کی جائے گی ۔ اسلوب کے معنی یہ ہیں کہ کسی ماخذ و مصدر سے حکم شرعی کا استنباط کرتے ہوئے کیا طریقہ اپنایاگیا اور اس سے استدلال کیسے کیا گیا ہے؟ جمہور علما کتاب اللّٰہ ، سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع امت کو تسلیم کرتے ہیں جو ابن حزم کے نزدیک بھی مسلمہ ہیں، اگرچہ اجماع کے ضمن میں بعض جزوی اختلافات موجود ہیں۔ ان مصادر سے احکام کے اخذ و استنباط کے لیے جمہور کے یہاں متنوع اسالیب مستعمل ہیں جن میں قیاس ، استحسان ، مصلحت مرسلہ ، سد ذرائع اور استصحاب شامل ہیں ۔ ابن حزم لیکن ان میں سے استصحاب کے سوا کسی اسلوب کو معتبر نہیں مانتے بل کہ انھیں راے کے ذیل میں شمار کرتے ہوئے ناقابل استناد ٹھیراتے ہیں جس کی وضاحت اگلی فصل میں آئے گی۔ بہ ہر حال جب ابن حزم جمہور کے اسالیب کو تسلیم نہیں کرتے تو خود ان کا منہاج استدلال کیا ہے اور وہ کن طریقوں کو بہ روے کار لاکر ان ماخذوں سے مسائل کا حکم تلاش کرتے ہیں ؟ اسی سوال کا جواب زیر فصل میں دیا جارہا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ یہ نکتہ بھی نظر و بصر کے سامنے آئے گا کہ عمل اجتہاد میں ابن حزم کن امور کا خصوصی طور پر خیال رکھتے ہیں جو دیگر مکاتب فکر میں زیادہ نمایاں دکھائی نہیں دیتے۔ ابن حزم کے طرز و اسلوب کا بہ غور مطالعہ کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ وہ اجتہاد کی بنیاد صرف اور صرف نصوص کتاب و سنت پر رکھتے ہیں ؛ پھر ان نصوص سے مفہوم اخذ کرتے ہوئے محض ان کے ظاہری پہلو کو اہمیت دیتے ہیں اور ان کے قدرے گہرے معانی کو لائق توجہ نہیں سمجھتے۔ وہ ان الفاظ سے ثابت شدہ حکم کو بھی کسی علت و سبب سے مربوط نہیں کرتے بل کہ محض اتنی ہی قدر پر اکتفا کرتے ہیں جو ظاہر لفظ سے پتا چلے ۔ اسی طرح حدیث کے سلسلے میں وہ محض مرفوع اور صحیح روایات کو مدارِ ا ستدلال بناتے ہیں؛ موقوف اور مرسل روایت کو ضعیف میں شامل کرتے ہوئے مسترد کر دیتے ہیں۔ اقوال صحابہ رضی اللہ عنہم اور سابقہ شریعتوں کے احکام بھی ابن حزم کے یہاں حجیت و استناد کے مرتبے کو نہیں پہنچتے۔ البتہ استیناس کے طور پر صحابہ رضی اللہ عنہم کے اقوال بیان کر دیتے ہیں، تاہم اصل بنا ان پر نہیں رکھتے ۔ ابن حزم کے اسلوب اجتہاد میں درج ذیل خصائص نمایاں ہیں: ظاہر نص کی پابندی راے کی کلی نفی
Flag Counter