Maktaba Wahhabi

43 - 389
فصل سوم: امام ابن حزم کی علمی و فکری خدمات تالیفات ابن حزم کا طرہ امتیاز یہ ہے کہ ان کی تصنیفات بکثرت ہیں ۔ حدیث و فقہ،اصول،سیرت و تاریخ، منطق و فلسفہ،سیاست وانساب،تقابل ادیان اور طب میں ابن حزم کے قلم نے جولانیاں دکھائی ہیں۔ابن حیان کے مطابق ان کی کتابوں کا وزن ایک اونٹ کے اٹھائے بوجھ کے برابر تھا۔قاضی صاعدبن احمد کا بیان ہے کہ ابن حزم کےبیٹے نے اپنے والد کے ہاتھ سے لکھی چار ہزار جلدیں پائیں جو اسی ہزار اوراق کے لگ بھگ تھیں۔[1]یہ امر اپنی جگہ حقیقت ہے کہ ان کی کتب کی کثیر تعداد عام نہیں ہو سکی کیونکہ فقہاء کی عدم دلچسپی کے سبب انہیں پھار دیا گیایا نذر آتش کر دیا۔تاریخ نگاروں نے ان کی تصنیفات کے سلسلے میں حمیدی،ابن بسام اور ذہبی پر اعتماد کیا ہے۔جدیدمحققین نے ان کی تصنیفات کی تعداد اسی سے ایک سو بیس کے درمیان بیان کی ہے۔اولاً موجود تصنیفات اور ان کے بعد مفقود کتب کا ذکر کیا جائے گا۔ قرآن و حدیث 1. الناسخ والمنسوخ۔یہ رسالہ تفسیر جلالین کے حاشیے کے ساتھ شائع ہوتا ہے۔[2] 2. القراءات المشہورۃ فی الامصار الآتیہ مجی التواتر۔ معروف شہروں کے قاریوں کے ناموں پر مبنی ہے۔جوامع السیرہ کے ساتھ شائع ہوا ہے۔اس پر تحقیق احسان عباس نے کی ہے 3. اسماء االصحابۃ الرواۃ وما لکل واحد من العدد۔ حدیث کی روایت کرنے والے صحابہ میں سے اصحاب الالوف سے اصحاب الافراد تک اس میں مذکور ہیں۔یہ بھی جوامع السیرۃ کے ساتھ شائع شدہ ہے۔ 4. عدد ما لکل صاحب فی مسند بقی[3]
Flag Counter