Maktaba Wahhabi

64 - 124
یہاں پر قول و عمل سے پہلے علم سے بات شروع کی گئی۔ جب کہ یہ لوگ اخلاقیات جھوٹے قصوں اور خوابوں سے اپنی دعوت کی ابتدا کرتے ہیں۔ حکومت سعودی عرب نے ان لوگوں پر پابندی لگا رکھی ہے۔ان کے ساتھ خفیہ یا اعلانیہ طور پر نکلنا اور ان کے اجتماعات میں شریک ہوناولی امر کی مخالفت شمار ہوگا۔ ایسے ہی گروہ بندوں میں بٹنا بھی ولی امر کی نافرمانی ہے۔ ہماری یہ حکومت الحمد للہ صحیح اور معتدل سلفی عقیدہ پر کاربندہے۔ اور سلسلہ امام محمد بن عبد الوہاب اور امام محمد بن سعود کے دور سے چلا آرہاہے۔ اب یہاں پر آکر غلط قسم کے افکار و آرا کو ہوا دینا اور ان کی نشرو اشاعت کرنا( در حقیقت اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینا نہیں بلکہ)اللہ تعالیٰ کی راہ سے روکنا ہے۔ جو لوگ علما کرام کے ایسے اقوال کی نشر و اشاعت کرتے ہیں جن سے انہوں نے رجوع کرلیاہے۔ وہ ان علما پر بہتان لگارہے ہیں جس کا انہیں اللہ تعالیٰ کے سامنے حساب دینا ہوگا۔ان کے پاس حق نام کی کوئی چیز نہیں۔ مطلب یہ ہے کہ ان کا طریقہ کار ٹھیک نہیں۔(ویسے اگر چند اچھی باتیں بتا دیتے ہیں تو) شیطان نے آیت الکرسی پڑہنے کی تعلیم دی تھی جو کہ حق ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا تھا:’’وہ ہے تو بڑا جھوٹا مگر اس نے بات سچی کہی ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ مِنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ مَنْ اِنْ تَاْمَنْہُ بِقِنْطَارٍ یُّؤَدِّہٖٓ اِلَیْکَ وَ مِنْہُمْ مَّنْ اِنْ تَاْمَنْہُ بِدِیْنَارٍ لَّا یُؤَدِّہٖٓ اِلَیْکَ اِلَّا مَا دُمْتَ عَلَیْہِ قَآئِمًا﴾ (آل عمران:۷۵) ’’اور اہل کتاب میں کچھ تو ایسے ہیں کہ اگر آپ ان پر اعتماد کرتے ہوئے ایک خزانہ بھر مال دے دیں تو وہ آپ کو واپس کردیں اور کچھ ایسے ہیں کہ اگر آپ انہیں ایک دینار بھی دے بیٹھیں تو وہ ادا نہ کریں الا یہ کہ تم ہر وقت ان کے سر پر سوار رہو۔‘‘ بہت سارے کافر ممالک کے بہت سارے مفید حقائق ہیں۔ لیکن یہ حقائق ان کو کچھ بھی
Flag Counter