جزیرہ عرب میں سلفی دعوت: آل سعود اور شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ نے مل کر وہی دعوت پیش کی تھی جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ہے جو کہ خالص توحید کی دعوت ہے۔ یہی وہ صحیح دعوت ہے جس کی ہر ایک حرکت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کے میزان وزن کیا جاسکتا ہے۔ شیخ محمد بن عبد الوہاب اور محمد بن سعودرحمہما اللہ نے فکری اور سیاسی قائدین کی باتوں اور افکار پر کان نہیں دھرے بلکہ آپ میزان شریعت اور منہج نبوت کے ساتھ قائم رہے۔ کسی نے یہ بھی کہا کہ:سیاست ایک جھوٹ ہے جسے قابل قبول اسلوب میں پیش کیا جاتا ہے۔ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت صرف ایک اللہ تعالیٰ کی توحید و عبادت کی دعوت ہے۔ یہ وہی دعوت ہے جس کے لیے انسان کو پیدا کیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِِنسَ اِِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ﴾(الذاریات:۵۶) ’’اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ دعا عبادت کا مغز ہے۔‘‘ (رواہ ابوداؤد والترمذی) تمام نیک اعمال اللہ تعالیٰ کی عبادت کے کام ہیں۔اور ان تمام اعمال کا سر دعاہے۔ امام محمد بن سعود اور محمد بن عبد الوہاب رحمہما اللہ کی دعوت اس وقت سے لے کر آج کے دن تک مملکت سعودی عرب کے کونے کونے میں موجود اور سر سبز و شاداب ہے۔بھلے یہ دعوت دشمنوں مکاروں تفرقہ بازوں ملحدوں اور لیبرل ازم کے علمبرداروں کو بری ہی کیوں نہ لگتی ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَدُّوْا لَوْ تَکْفُرُوْنَ کَمَا کَفَرُوْا فَتَکُوْنُوْنَ سَوَآئً﴾(النساء:۸۹) ’’ وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ تم بھی ویسے ہی کافر ہوجاؤ جیسے وہ خود ہوئے ہیں تاکہ سب برابر ہوجائیں۔‘‘ سلفیت یا سلفی نام کی شرعی حیثیت: جب اخوان المسلمون بھی اپنا ایک نام رکھتے ہیں۔ ایسے ہی تبلیغی جماعت اور سروری |