اسلام کے خلاف ہو تو اسے قبول کیا جائے گا۔ ‘‘ استاد تلمسانی:(مرشد عام اخوان المسلمون مصر): ہمارا مؤقف یہ ہے کہ تمام جماعتوں کو اظہار رائے کی آزادی ہو اور ان کے ساتھ احترام سے پیش آیا جائے۔ ان کی رائے کا احترام کیا جائے۔ جب میں اس بات کی کوشش کرتا ہوں کہ لوگ میری رائے کو قبول کریں تو پھر میں لوگوں کو اس حق سے کیوں محروم کروں جسے میں اپنی ذات کے لیے جائز سمجھتا ہوں۔کیا یہ آزادی ہے کہ میں لوگوں کے اور ان کی آرا کے مابین حائل ہو جاؤں۔حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ حق دیاہے۔ یہ ایسا موضوع ہے جس میں کوئی شک یا ابہام والی بات نہیں۔(اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں) ﴿فَمَنْ شَآئَ فَلْیُؤْمِنْ وَّ مَنْ شَآئَ فَلْیَکْفُرْ﴾(الکہف:۲۹) ’’اب جو چاہے اسے مان لے اور جو چاہے اس کا انکار کردے۔‘‘ (صحیفہ الانباء شمارہ ۱۲مجلۃ المجتمع : ۱۹۸۶۔۵۔۲۷) اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ آیت مبارکہ تہدید و وعید کے لیے نازل ہوئی ہے اباحت اوراختیار کے لیے نازل نہیں ہوئی جیسا کہ اخوان المسلمون کے لوگوں کا خیال ہے۔ اس لیے کہ پوری آیت اس طرح ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ قُلِ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّکُمْ فَمَنْ شَآئَ فَلْیُؤْمِنْ وَّ مَنْ شَآئَ فَلْیَکْفُرْ اِنَّآ اَعْتَدْنَا لِلظّٰلِمِیْنَ نَارًا اَحَاطَ بِہِمْ سُرَادِقُہَا وَ اِنْ یَّسْتَغِیْثُوْا یُغَاثُوْا ِمَآئٍ کَالْمُھْلِ یَشْوِی الْوُجُوْہَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَ سَآئَ تْ مُرْتَفَقًا﴾ (الکہف:۲۹) ’’نیز آپ انھیں کہئے کہ:حق تو وہ ہے جو تمہارے پروردگار کی طرف سے (آ چکا)اب جو چاہے اسے مان لے اور جو چاہے اس کا انکار کردے۔ ہم نے ظالموں کے لیے ایسی آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں اسے گھیرے ہوئے ہیں۔ اور اگر وہ پانی مانگیں گے تو انھیں پینے کو جو پانی دیا جائے گا وہ پگھلے ہوئے |