اور یحییٰ بن اسحاق رحمہ اللہ کے متعلق لکھتے ہیں: ’’آپ مذاہب کے عارف تھے۔شیریں سخن متواضع سلفی اور بہترین آدمی تھے۔‘‘ (معجم الشیوخ برقم:۹۵۷) علامہ سمعانی رحمہ اللہ (متوفی562ہجری)اپنی کتاب الانساب(3؍273)پر فرماتے ہیں: ’’سلفی اس مذہب کے ماننے والوں کو کہتے ہیں جو سلف صالحین کی طرف نسبت رکھتے ہیں۔ اور ان کے مذہب پر ایسے ہی چلتے ہیں جیسے کہ ان سے سنا ہے۔‘‘ آپ ایک دوسرے موقع پر (کتاب الانساب ۱؍۱۳۶پر) فرماتے ہیں: ’’ یہ نسبت آثار کی طرف ہے۔ یعنی حدیث اور اس کی طلب میں رہنا اور اس کی اتباع کرنا۔ ‘‘ علامہ ابن اثیر رحمہ اللہ علامہ سمعانی کے اس کلام پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’اس سلفی نام سے ایک جماعت معروف ہے۔ ‘‘ الفیہ حدیث جو کہ علامہ عراقی رحمہ اللہ (متوفی 802ھ)کی مشہور کتاب ہے۔ اس میں انہوں نے ایک جملہ لکھا ہے: ’’ رب سے خیر کی امید باندھے عبد الرحمن بن حسین اثری کہتا ہے۔‘‘ اس لفظ اثری کی تشریح کرتے ہوئے علامہ سخاوی(متوفی ۹۰۲ ہجری) فتح المغیث ۱؍۳ پر فرماتے ہیں: ’’اثری: آثار کی طرف نسبت ہے۔ یہ نسبت ایک جماعت کی ہے۔ اور یہ انتساب ان کے ساتھ ہی بھلا لگتا ہے جو اس فنون میں مہارت(تصانیف)رکھتا ہو۔ ‘‘ عصر حاضر کے علمائے کرام: عزت مآب جناب علامہ ابن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ : ’’آپ ان لوگوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں جو خود کو سلفی اور اثری کہتے ہیں کیا یہ اپنے نفس کا تزکیہ ہے؟‘‘ تو اس کے جواب میں آپ فرماتے ہیں: ’’اگر وہ واقعی حقیقت میں سلفی اور اثری ہو تو |