Maktaba Wahhabi

53 - 124
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اِنَّ الشَّیْطٰنَ لَکُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوْہُ عَدُوًّا اِنَّمَا یَدْعُوْا حِزْبَہٗ لِیَکُوْنُوْا مِنْ اَصْحٰبِ السَّعِیْرِ﴾(فاطر:۶) ’’شیطان یقینا تمہارا دشمن ہے۔ لہٰذا اسے دشمن ہی سمجھو۔ وہ تو اپنے پیرو کاروں کو صرف اس لیے بلاتا ہے کہ وہ دوزخی بن جائیں۔‘‘ اوراللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿فَقُلْنَا یٰٓاٰدَمُ اِنَّ ھٰذَا عَدُوٌّ لَّکَ وَ لِزَوْجِکَ فَلَا یُخْرِجَنَّکُمَا مِنَ الْجَنَّۃِ فَتَشْقٰی﴾(طہ:۱۱۷) ’’ہم نے کہا : اے آدم !یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے۔ یہ خیال رکھنا کہ وہ کہیں تمہیں جنت سے نکلوا نہ دے پھر تم مصیبت میں پڑجاؤ۔‘‘ اوراللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَمَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَہٗ شَیْطٰنًا فَہُوَ لَہٗ قَرِیْنٌ o وَ اِِنَّہُمْ لَیَصُدُّونَہُمْ عَنْ السَّبِیْلِ وَیَحْسَبُوْنَ اَنَّہُمْ مُہْتَدُوْن﴾(الزخرف: ۳۷) ’’اور جو شخص رحمن کے ذکر سے آنکھیں بند کر لیتا ہے ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں جو اس کا ساتھی بن جاتا ہے اور ایسے شیطان انہیں سیدھی راہ سے روک دیتے ہیں جبکہ وہ یہ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ وہ ٹھیک راستے پر جارہے ہیں۔‘‘ سروریہ : ان کے متعلق تفصیل سے آگاہ کرنے کے لیے بطور خاص علیحدہ موضوع کی ضرورت ہے۔ یہ ایسے مکتب فکر سے نکلے ہوئے لوگ ہیں جن سے ہمارے نوجوان طبقہ کو بچ کر رہنا چاہیے۔ ان لوگوں کی خصلت بھی یہ ہے کہ یہ عوام کو انقلاب کی طرف بلاتے ہیں۔حکمرانوں اوران کے ہمنواں سے بغض رکھتے ہیں۔ اور لوگوں کو ان سے متنفر کرتے اور ان کے خلاف
Flag Counter