تانبے کی طرح گرم گرما اور ان کے چہرے بھون ڈالے گا۔ کتنا برا ہے یہ مشروب اور کیسی بری آرام گاہ ہے۔‘‘ مرشدین ِ اخوان المسلمون اور جمہوریت اور جو چیز صحیح عقیدہ اور صحیح وسلیم سلفی منہج کے خلاف ہے وہ جمہوریت ہے۔جمہوریت سیاسی شرک(اشتراک) کی بنیاد اور اصل ہے۔اس کا معنی یہ ہے کہ حکم اور نظام عوام کے لیے ہوگااللہ تعالیٰ کے لیے نہیں ہوگا۔ اور یہ کہ حکومت اور نظام ہی تشریع کے مصدر ہیں۔بھلے کوئی حکم شریعت اسلامیہ کے بالکل خلاف ہو۔ جمہوریت میں انسان کو معبود بنادیا جاتا ہے۔ حکم جمہور کا چلتا ہے۔اور تشریع کا اختیار غیراللہ کو دیا جاتا ہے۔ اخوان المسلمون کے بہت سارے لوگ جمہوریت کی تائید کرتے ہیں۔ ان کے ایک مرشد حامد ابو نصر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے: ’’ہم ایسی جمہوریت چاہتے جو سب کے لیے عام اور شامل ہو۔‘‘ ( مجلہ العالم ۱۹۶۔۶۔۲۱) اب سبھی لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ مصر اور دوسرے ملکوں میں اب اخوان المسلمون جمہوریت کے علمبردار بنے پھرتے ہیں۔ اور لوگوں کو اسی جمہوریت پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عصام عریان نے کہاہے:’’ ہم سب سے پہلے جمہوریت کا مطالبہ کرنے والے اور اسے نافذ کرنے والے ہیں۔ ‘‘ (مجلہ لواء اسلام شمارہ۱۹۹۰۔۱۰۔۱) کویت میں اخوان المسلمون کا ترجمان مجلہ المجتمع اپنے ایک افتتاحی کالم میں زبان حال سے پکارکر اخوان المسلمون کی حقیقت بیان کررہا ہے۔ اس میں انہوں نے ایک مضمون لکھا ہے جس کا عنوان ہے: ’’ کویت میں جمہوریت حق ہے یا انعام۔‘‘ اس مضمون میں وہ لکھتے ہیں: کویت میں عوام کا حکومت میں شریک ہونا کوئی عطیہ یا |