جیسا کہ اس کا اعلان کئی بار امیر مرحوم جناب شہزادہ نائف بن عبد العزیز رحمہ اللہ نے کیا تھا۔ جناب عزت مآب شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ : آپ فرماتے ہیں: ’’ہاں !ہم سلفی ہیں اور ہم ہمیشہ سلفی ہی رہیں گے۔ ‘‘ ولی عہد جناب شہزادہ نائف بن عبدالعزیز رحمہ اللہ : وزیر اعظم اور وزیر داخلہ مملکت سعودی عرب۔ ان کی تقریر ہم نے سنی جوکہ آپ نے السلفی منہج شرعی ومطلب وطنی کے عنوان کے تحت منعقد ہونے والی کانفرس میں کی تھی؛ یہ کانفرس جامع الامام محمد بن سعود الاسلامیہ ریاض میں منعقد ہوئی تھی۔اور اخباروں میں بیان پڑھا کہ آپ نے فرمایاجو کہ ایک سچی بات اور روشن کلمات ہیں فرمایا: ’’ الحمد للہ !یہ ملک سعودی عرب سلف صالحین کے منہج پر قائم ہوا تھا اور قائم ہے۔ اور جب تک باقی رہے گا اسی منہج پر باقی رہے گا۔ الحمد للہ یہ ایک حقیقت ہے صرف دعوی نہیں۔ الحمد للّٰہ کہ اس راہ میں جتنی بھی آزمائشیں آئیں اور جتنے امتحانات کا سامنا کرنا پڑے(ہم اسی منہج پر قائم رہیں گے)۔ جیسا کہ اس قسم کے امتحانات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بھی پیش آئے تھے مثلا غزوہ احدغزوہ احزاب اور غزوہ حنین میں ہوا۔ یہ اللہ تعالیٰ کے بندوں میں اس کی سنت رہی ہے تاکہ وہ گندوں میں اور پاکیزہ لوگوں میں فرق کردے۔یہ ایسے امتحانات ہیں جن میں اہل ایمان ثابت قدم رہتے ہیں اور منافقین کو رسوائی اٹھانا پڑتی ہے۔‘‘ آپ نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ : ’’حقیقی سلفیت وہی ہے جو کتاب و سنت سے احکام اخذ کرتی ہے۔ اس طرح سے ہم ان تمام تہمتوں سے باہر آجاتے ہیں جو ہم پر لگائی جاتی ہیں۔ یہ راہ ان لوگوں سے بہت دور ہے جو صرف سلفیت کا دعوی کرتے ہیں۔ اس لیے کہ آج |