Maktaba Wahhabi

46 - 124
۶۸میں لکھتا ہے: ’’بنام استاد محترم جو کہ حقیقت میں استاد ہیں زاہد الکوثری الحجۃ المحدث الاصولی المتکلم النظار المؤرخ علامہ زاہد الکوثری۔ ‘‘ شیخ حسن البنا: حسن البنا نے۲۳رجب ۱۳۶۶ ہجری کو اسراء و معراج کی مناسبت سے منعقدہ ایک محفل میں ایک بات کہی جو کہ سیسی نے اپنی کتاب قافلہ الاخوان کے پہلے جزء میں نقل کی ہے۔ اس نے کہا: ’’ بعض ہندو اپنے آپ کو مٹی کے نیچے دفن کردیتے ہیں۔ اور پھر کئی کئی دن تک بغیر ہوا کے اور بغیر سانس لیے ایسے ہی پڑے رہتے ہیں۔ اور پھر کچھ دنوں کے بعد ان گڑھوں سے نکل کھڑے ہوتے ہیں۔ ان کی جان نہیں جاتی۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ انسان قوت ارادہ روحانی ارتقاء و بلندی اور نفس کی عظمت کی بنا پر اس درجہ تک ترقی کر جاتا ہے کہ شیطانی خوارقات اور معجزات الہیہ کے مابین کوئی فرق باقی نہیں رہتا۔‘‘ یوں اس مرشد جی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آسمانوں پر چڑھنے کے معجزہ کو شیطانی کھیل تماشوں کی جنس میں سے ایک بنادیا۔اسی تقریب کی مناسبت سے طریقہ مرغینیہ ختمیہ کے شیخ اور اس کے ساتھی قاہرہ کی زیارت کے لیے پہنچے۔ان کے متعلق سیسی لکھتا ہے: سید محمد عثمان مرغینی کی زیارت کے موقع پر اخوان المسلمون نے ایک بڑے اجتماع کا اہتمام کیا۔ اس اجتماع میں استاد مرشد عام نے بھی تقریر کی۔ اس نے تقریر کرتے ہوئے کہا: بیشک دار اخوان بہت بڑی خوشی قسمتی اور سعادت محسوس کررہا ہے کہ وہ آج ان پاکیزہ دلوں اور کریمانہ نفوس اورجہاد کے علمبرداروں اور عرب ہیروز کا استقبال
Flag Counter