Maktaba Wahhabi

65 - 124
فائدہ نہ دے سکے۔ بلکہ ان لوگوں کے بارے میں یہی کہاجائے گا کہ یہ کافر و منافق اور ظالم لوگ ہیں۔ پس تبلیغی جماعت کے پاس بعض حقائق کا ہونا اس بات کا متقاضی نہیں کہ ہم ان کی حمایت و تائید کرنے لگ جائیں۔ یہ لوگ فضائل اعمال اورذکر کا تو بہت اہتمام کرتے ہیں مگر صحیح عقیدہ کی نشر و اشاعت کا کوئی اہتمام نہیں کرتے۔ ان کی دعوت کا اصل اثاثہ قصے کہانیاں کچھ خواب اور سپنے اور من گھڑت اقوال ہیں۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تو قصہ گو لوگوں کو جب مسجد میں دیکھتے تو انہیں کنکریاں مارا کرتے۔ آپ کسی سچے سلفی کو ہرگز نہیں دیکھیں گے کہ وہ سلفیت چھوڑ کر ان کیساتھ شامل ہو گیا ہو۔ جبکہ ان سے بہت سارے لوگ اس منحرف منہج کو چھوڑ کر سلفیت کو اپنا چکے ہیں۔ الحمد للّٰہ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿قُلْ ھٰذِہٖ سَبِیْلیْٓ اَدْعُوْٓا اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیْ ﴾ (یوسف: ۱۰۸) ’’آپ فرما دیجئے کہ:میرا راستہ یہی ہے کہ میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں۔ میں خود بھی اس راہ کو پوری روشنی میں دیکھ رہا ہوں اور میرے پیروکار بھی۔‘‘ کیا یہ لوگ بھی بصیرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ ہمیں بعض انتہائی قابل اعتماد لوگوں نے بتایا ہے کہ ان کی بعض مسجدوں میں قبریں ہیں۔ اور ان قبروں پر وہ چلہ کشی کرکے کشف اور الہام اورتقرب إلی اللہ کی مشقیں کرتے ہیں۔ اور ایک لمبا وقت بغیر حرکت کیے ان قبروں کے پاس کھڑے رہتے ہیں۔ ایسا کرنا بھی شرک کی اقسام میں سے ایک قسم ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسا جمعرات کے دن کیا جاتا ہے۔ اور اسے روحانی الہام(مکاشفہ)کا نام دیتے ہیں۔ ان کا اعتقاد ہے کہ ایسے کرنے سے
Flag Counter