بیعت ہے۔ بہت سارے لوگوں کو انہوں نے یہ بیعت کرنے کو کہا۔ شیخ سعد الحصین جو کہ لمبے عرصہ تک ان کیساتھ رہے ان کے ساتھ چلوں پر نکلتے رہے اور ان کے دفاع میں لڑتے رہے پھر آخر میں انہیں چھوڑ دیااور ان کی سرگرمیوں سے ڈرانے اور خبردار کرنے لگ گئے۔ ان سے بھی تبلیغی جماعت کے بارے میں پوچھا گیا۔اور مدینہ طیبہ میں شیخ احمد شرقاوی سے بھی ان کے متعلق پوچھا گیا۔ انہوں نے یہی کہا: انہوں نے ہم سے وہ بیعت کرنے کے لیے کہا تھا جس کو غالب طور پر یہ لوگ عربوں سے چھپا کر رکھتے ہیں۔ پھر دعوت کے میدان میں لوگوں پر تین دن یا چالیس دن یا چار ماہ کا عرصہ لازم کرلینا ایک بدعتی طریقہ ہے جس کی اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ یہ لوگ نوجوان طبقہ پر اثرانداز ہوتے ہیں اور انہیں راہ استقامت پر لے کر آتے ہیں۔تو یہ بات ان کے کام کے صحیح ہونے کی دلیل نہیں ہے۔ اس میں کوئی شک و شبہ والی بات نہیں کہ روافض بوذی صوفی دوسرے تمام لوگ اپنی تاثیر رکھتے ہیں۔ حتی کہ عیسائیوں کے پادری اور یہودیوں کے حبر بھی تاثیر رکھتے ہیں۔ یہ تاثیر کسی چیزکے صحیح ہونے کی دلیل نہیں ہوسکتی۔ بلکہ حق کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی اتباع ہے۔اگر انسان ان لوگوں کی ہمراہی میں دسیووں سال گزار لے تو اسے صحیح علم شرعی کی بو تک نہیں پہنچے گی بلکہ وہ جہالت میں ہی بڑھتا جائے گا۔ بخلاف صحیح اور سلیم عقیدہ والے لوگوں کی ہم نشینی کے۔ یہ لوگ زیادہ تر خوابوں اور قصوں اور ڈھکوسلوں پر اعتماد کرتے ہیں۔ اور اپنی طرف سے خود ساختہ کرامات اور احوال وحالات گھڑ کر پیش کرتے ہیں جو کہ شرعی علم اور شرعی منہج و ہدایت سے کوسوں دور ہوتے ہیں۔ ان لوگوں نے پاکستان میں اہل حدیث کی کئی مساجد کو منہدم کیا۔ یہ لوگ استعمار کے گماشتے ہیں اسی لیے ان کو چین میں اور یہود و نصاری کی ملکوں (اسرائیل اورفرانس وغیرہ)میں کام کرنے کی اجازت ہے۔ ان کے اکثر ماننے والے جاہل لوگ ہیں۔ آپ ان کے ساتھ کسی ایک عالم کو بھی ایسے نہیں پائیں گے جو شریعت اور سلف صالحین کے منہج کو سمجھتا |