Maktaba Wahhabi

61 - 124
پرانے اقوال ہیں(جب ان علما کرام کو صحیح معنوں میں تبلیغی جماعت کی حقیقت کا علم نہیں تھا)۔ان اقوال سے ان علما کرام نے رجوع کرلیا تھا۔ ان علما کے جدید اقوال شیخ سلطان العید نے اپنی کتاب میں جمع کیے ہیں۔ان کے علاوہ دیگر ان علمائے کرام کے اقوال بھی اس کتاب میں جمع کیے ہیں جو کہ تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں سے لوگوں کو ڈراتے اور خبردار کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ اقوال میں اس کتاب کے آخر میں درج کروں گا۔ اس جماعت کی ابتدا ہندوستان سے ہوئی۔ اس کی بنیاد رکھنے والے چشتی اور نقشبندی اور سہروردی اور قادری طریقہ سے منسلک لوگ تھے۔یہ اپنے ذمہ داروں پر ایک بڑے کی بیعت کو لازم قرار دیتے ہیں۔ یہ اپنی مجلسوں اور اجتماعات میں کتاب تبلیغی نصاب پڑھ کر سناتے ہیں۔ یہ کتاب شرکیات وخرافات سے بھری ہوئی ہے۔ اور ایسے ہی دوسری کتاب حیات الصحابہ بھی پڑھتے ہیں۔ چونکہ اس کتاب میں درج جھوٹے قصے ان کی خواہشات سے موافقت رکھتے ہیں۔ اہل عرب میں حیات صحابہ پڑھتے ہیں اور اہل عجم کے لیے تبلیغی نصاب کو خاص کر رکھا ہے۔ یہ لوگ دنیا سے بے رغبتی اور زہد برتتے ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ مِنْہُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾(البقرۃ:۲۰۱) ’’اور کچھ ایسے ہیں جو کہتے ہیں :اے ہمارے پروردگار!ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی۔ اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔‘‘ یہ لوگ باقی تمام اعمال کو ترک کیے بیٹھ جاتے ہیں۔تحریر و تقریر اخبار و میگزین مدرسہ واعلام میں حصہ نہیں لیتے۔ بلکہ مساجد میں اور ذکر کے حلقوں میں بیٹھنے پر اکتفا کرتے ہیں۔ یہ لوگ صحیح معنوں میں شرعی علم رکھنے والے علماء کو نا پسند کرتے ہیں۔ حدیث کے علماء کو تو اہمیت نہیں دیتے(مگر اپنے صوفی سلسلہ کے جہلاء کو ہی مقدم رکھتے ہیں)۔ ان کے ہاں جو انسان ایک خاص مقام تک پہنچ جاتا ہے تو اس کے لیے ایک خاص
Flag Counter