جن کی باتیں اس قدر پُر مغز ہوا کرتی ہیں ۔ ‘‘[1]
کہتے ہیں کہ : ’’ وقت کا ضائع کرنا موت سے زیاد ہ سخت اور خطرناک ہے۔ اس لیے کہ وقت کا ضیاع اللہ اور آخرت کے گھر سے جدا کرتا ہے ، اور موت صرف اہل دنیا اور اپنے عزیز واقارب سے جدا کرتی ہے۔ ‘‘
وقت ایک ایسی نعمت ہے جو انعام عطا کرنے والے کی طرف سے ہر ایک کے لیے برابر ہے ، اس میں کسی خاندان ، طبقہ ، ذات پات ، قوم و مرتبہ ، رنگ ونسل،اور ملک اور شہر ، دولت منداور فقیر کی کوئی تفریق نہیں ۔ بلکہ ہر ایک کے لیے یہ نعمت برابر ہے۔ بس انسان کا شعور ووجدان احساس اور فکر اس وقت کی قیمت کو بڑھاتے اور اس میں برکت عطا کرتے ہیں ۔جو لوگ اس نعمت سے صحیح طور پر استفادہ کرتے ہیں وہ ہر مقام اور ہرمنزل پر کامیاب ہوجاتے ہیں ، اور جو لوگ اس کا درست استعمال نہیں کرپاتے ، یا اس کا احساس ان کے دل میں پیدا نہیں ہوتا ، حقیقت میں ان لوگوں کی زندگی میں اور حیوانات کی زندگی میں کوئی فرق نہیں رہ جاتا جنہیں اللہ تعالیٰ نے صرف کھانے پینے اور دنیاوی فائدہ حاصل کرنے کے لیے پیدا کیا ہے ، اورجن کی تمام تر ترجیح اپنے نفس کا فائدہ اوراس کی سہولت ہے۔ بس یہ وقت کی قدر سمجھنے کی نعمت ہے کہ ایک انسان مہذب اور مکرم ہوکر فرشتہ سیرت اوراس سے بھی اعلی اشرف المخلوقات کا مقام پالیتا ہے ، اور کوئی دوسرا اس قدر کو نہ جاننے کی وجہ سے وحشی ہی رہ جاتا ہے۔ کسی نے کیا خوب سچ کہا ہے:
فرشتوں سے بہتر ہے انسان بننا
مگر اس میں پڑتی ہے محنت زیادہ
اسی طرح ایک اور شاعر نے کہا ہے:
فرشتہ مجھ کو کہنے سے میری تحقیر ہوتی ہے
میں مسجودِ ملائک ہوں مجھے انسان رہنے دو
|