اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کی دلیل اور ان کی محبت کے حصول کا ذریعہ پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کو قرار دیتے ہوئے فرمایا :
((مَنْ سَرَّہٗ أَنْ یُحِبَّ اللّٰہَ وَرَسُولَہَ وَیُحِبُّہُ اللّٰہُ وَرَسُولُہُ فَلْیُصَدِّقْ حَدِیْثَہُ إِذَا حَدَّثَ،وَلْیُؤَدِّ أَمَانَتَہٗ إِذَا أئْتُمِنَ، وَلْیُحْسِنْ جِوَارَ مَنْ جَاوَرَہٗ۔)) [1]
’’ جس کو یہ بات پسند ہو کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرے اور اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس سے محبت کریں ، پس چاہیے کہ وہ جب بولے تو سچی بات کرے، اور جب اسے امانت سپرد کی جائے تو امانت کو ادا کرے، اور جب کسی کا پڑوس اختیار کرے تو اس کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔‘‘
پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک ایمان کامل کی علامت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلَا یُؤْذِ جَارَہٗ ۔))[2]
’’جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے۔‘‘
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((صِلَّۃُ الرَّحِمِ وَحُسْنُ الْخُلْقِ وَحُسْنُ الْجِوَارِ یَعْمَرْنَ الدِّیَّارِ، وَیَزِدْنَ فِيْ الأَعْمَارِ۔))[3]
’’صلہ رحمی، حسن خلق،اور اچھاپڑوس بستیوں کو آباد کرتے اور عمرکوبڑھاتے ہیں ۔‘‘
ابن شبرمہ نے اپنے کسی دوست کی بہت بڑی ضرورت پوری کی، وہ بدلہ کے طور پر کچھ
|