ہو۔اور ان کی قیمت کا احساس اسے نعمت کے زوال سے پہلے نہیں ہوپاتا۔ ‘‘[1]
جیتے جی رکھ نہ فراغ کی توقع ناداں
قید ہستی ہے میری جاں فراغت کیسی؟
اس غفلت کا خسارہ بیان کرتے ہوئے رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب کوئی قوم کسی ٹھکانے پر بیٹھتی ہے ، اور وہ اللہ تعالیٰ کو یاد نہیں کرتے ، اور نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں ، ان کا یہ عمل روزِ قیامت ان کے لیے حسرت وندامت کا باعث ہوگا ، اگرچہ وہ اپنے ثواب کی وجہ سے جنت میں داخل بھی ہوجائیں ۔ ‘‘[2]
اللہ کے ذکر اور خیر کی بات سے خالی محفل حرام کھانے والوں کی محفل سے بری ، اور آخرت میں اسی قدر حسرت آمیز اور افسوس ناک ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ جب لوگ کسی ایسی مجلس سے اٹھتے ہیں جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں ہوتا ، جیسے مردار گدھے سے اٹھتے ہیں ، اور یہی چیزروزِ قیامت ان کے لیے باعث حسرت ہوگی۔‘‘[3]
اس وقت کی حسرت سے بچیں جب ہائے افسوس کام نہیں آئے گا ؛ اور دنیا کی طرف لوٹنے کی بے سودتمنا کی جائے گی۔ مگریہ حسرت و ندامت کام نہ آئے گی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ ﴿٩٩﴾ لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَكْتُ كَلَّا إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ﴿١٠٠﴾ (المؤمنون:۹۹،۱۰۰)
’’ یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی ایک کی موت آجائے گی ، وہ کہے گا:
|