Maktaba Wahhabi

40 - 98
4 شروع میں ایک مختصر کتاب سے دوسری مختصر کی طرف بلاوجہ ہرگز رجوع نہ کریں، ایسا کرنا اکتاہٹ کا باعث بنتا ہے۔ 5 علمی قواعد و فوائد کو گرفت میں لانا اور نوٹ کرنا۔ 6 پوری دل جمعی کے ساتھ اس علم و فن کی طلب و ترقی میں کوشش کرنا اور پوری توجہ اور دلسوزی کے ساتھ آگے بڑھتے جانا، حتی کہ کسی قابلِ اعتماد طریقے سے اس فن کی مفصل کتابوں تک آپ کی رسائی ہو جائے۔ امام ابن العربی مالکی رحمہ اللہ کی رائے ہے کہ طالب علم کو دو علوم اکٹھے نہیں پڑھنے چاہئیں اور یہ کہ وہ پہلے عربی زبان، شعر اور حساب کی تعلیم حاصل کرے، پھر قرآن پاک کی طرف متوجہ ہو۔ مگر علامہ ابن خلدون رحمہ اللہ ان کا تعاقب کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ عام معمولاتِ حیات اس خیال کی تائید نہیں کرتے۔ پہلے قرآنی مطالعے اور حفظِ قرآن کی طرف متوجہ ہونا چاہیے، اس لیے کہ بچہ جب تک آغوشِ مادر میں ہوتا ہے، تابع فرمان ہوتا ہے۔ جب عمرِ بلوغت سے تجاوز کر جاتا ہے تو اسے قابو میں لانا مشکل ہوتا ہے۔ رہا دو علوم یا زیادہ کا اکٹھا پڑھنا تو یہ طلبا کے فہم و فراست اور شوق و نشاط کے اختلاف کی بنا پر مختلف حکم رکھتا ہے۔ اہلِ علم ابتدائی طلبائے علم کو فقہ حنبلی کی تعلیم کے لیے ’’زاد المستقنع‘‘ کا درس دیا کرتے تھے۔ ان کے بعد آنے والوں کو اختلافِ مذاہب سے روشناس کرانے کے لیے ’’المقنع‘‘ کی تعلیم دیتے تھے، پھر غیر معمولی اختلافاتِ مذاہب سے واقفیت کے لیے ’’المغني‘‘ پڑھاتے تھے۔ مگر پہلے طبقے کے طالب علموں کو دوسرے طبقے کے درس میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی، تاکہ وہ کسی الجھن کا شکار نہ ہو جائیں۔
Flag Counter