مجھ سے چھن گئی۔[1] اﷲ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے! آپ ان عیوب سے محفوظ رکھنے والے مضبوط کڑے سے اس طرح چمٹے رہیں کہ خلوصِ عبادت میں سخت جدوجہد کے باوجود آپ کو شدت سے یہ خوف لاحق رہے کہ کہیں آپ سے کوئی ایسا فعل سرزد نہ ہو جائے جو اس خلوص کے منافی ہو۔ آپ اس کے لیے اﷲ رب العزت کے دربار میں بہت زیادہ التجا کرنے والے بن جائیں۔ امام سفیان بن سعید ثوری کا قول ہے کہ مجھے کسی چیز سے نپٹنا اتنا مشکل نہیں لگا جتنا اپنی نیت سے۔ عمر بن ذر سے روایت ہے کہ میں نے اپنے والد سے کہا: ’’ابا جی! یہ کیا بات ہے کہ جب آپ لوگوں کو وعظ کرتے ہیں تو ان پر گریہ طاری ہو جاتا ہے اور جب کوئی دوسرا وعظ کرتا ہے تو وہ بالکل نہیں روتے؟ والد نے فرمایا: اصلی نوحہ گر (جس کو ذاتی صدمہ پہنچا ہو) کرائے کے نوحہ گر جیسا نہیں ہوتا۔[2] اﷲ تعالیٰ آپ کو راست روی کے اسباب بہم پہنچائے۔ آمین 2.دین و دنیا کی بھلائیوں کو سمیٹنے والی خوبی دوسری اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہے۔ اس کا حصول صرف نبی معصوم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور ان کے نقشِ قدم کی پیروی سے ممکن ہے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’اے نبی! کہہ دو، اگر تم اﷲ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو، اﷲ تعالیٰ تم سے محبت کرنے لگے گا اور تمھارے گناہ معاف فرمائے گا۔‘‘ |
Book Name | زیور علم اور مثالی طالب علم کے اخلاق و اوصاف |
Writer | علامہ بکر بن عبد اللہ ابو زید رحمہ اللہ |
Publisher | دار ابی الطیب |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبد اللہ کوثر حفظہ اللہ |
Volume | |
Number of Pages | 98 |
Introduction |