Maktaba Wahhabi

19 - 98
میں بعض حلقہ ہائے علم میں بعض مدرسین طلبا کو علامہ زرنوجی رحمہ اللہ (متوفی: ۵۹۳ھ) کی کتاب ’’تعلیمُ المتعلِّمِ طریقَ التَّعَلُّم‘‘[1] (طالبِ علم کو طلبِ علم کی راہ سکھانا) کا درس دیا کرتے تھے۔ امید ہے کہ اہلِ علم راہِ راست کی طرف راہنمائی کرنے والے اس سلسلے کو آگے دوسروں کو بھی پڑھائیں گے اور ان مباحث کو مساجد کے دروس اور باقاعدہ نظامِ تعلیم کے نصاب میں شامل کریں گے۔ امید کرتا ہوں کہ یہ پابندی ایک ایسے علمی مواد کے احیاء سے آگاہی کی طرف خیر کی ابتدا ہو گی جو طالبِ علم کی تعلیم و تربیت کے لیے ضروری ہے اور وہ ایسی راہ پر گامزن ہو جائے گا جس پر چل کر وہ طلبِ علم اور حفاظتِ علم کے آداب سے واقف ہو جائے گا، نیز اُسے یہ معلوم ہو جائے گا کہ اپنی ذات اور اپنے معلم کے ساتھ کیسے پیش آنا ہے اور اپنے سبق، ہم سبق ساتھیوں، زیرِ مطالعہ کتاب اور علم کے ثمرات سے کیا سلوک روا رکھنا ہے، بلکہ وہ اس بات سے بھی آشنا ہو جائے گا کہ زندگی کے مختلف مراحل میں کن آداب کو ملحوظِ خاطر رکھنا ضروری ہے۔ ’’زیور‘‘ حاضرِ خدمت ہے جسے بجا طور پر مجموعۂ آداب کہا جا سکتا ہے اور ان کے متضاد و مخالف اعمال کو مجموعۂ آفات۔ ان میں سے کسی ایک ادب میں کوتاہی برتنے والا گویا ایک آفت کا مرتکب ہو گا۔ دونوں رویوں میں کمی بیشی کا امکان موجود ہے، جیسے یہ آداب سنت اور پھر فرض کے بلند درجات پر ہیں، ایسے ہی ان کے مخالف و متضاد آداب مکروہ اور پھر حرام تک لے جانے کی پست گھاٹیاں ہیں۔ ان میں سے کچھ آداب تو عامۃ الناس میں سے ہر مکلف مسلمان کے لیے ہیں اور کچھ صرف طالبِ علم کے لیے مخصوص ہیں۔ کچھ کا ادراک ضرورتِ شرعی سے
Flag Counter