Maktaba Wahhabi

18 - 98
میدانِ تعلیم و تعلّم میں عزمِ مصمم اور نیتِ صادقہ کے بغیر ہی داخل ہو گئے ہیں۔ مجھے یہ خدشہ ہے کہ وہ انھیں ہلاکت سے ہم کنار کر دیں گے، ان کی محنتوں کو ضائع کر دیں گے، ان کے لیے طلبِ علم کی راہ کھوٹی کر دیں گے اور انھیں یوں خفیہ طریقے سے گمراہ کر دیں گے کہ انھیں خبر بھی نہ ہو گی۔ آج تیرا یہ بھائی تیرے دست و بازو کو مضبوط کر رہا ہے اور تیرا ہاتھ تھامنے پہ تیار ہے، چنانچہ میں ایک ایسا رسالہ تیری دسترس میں کر رہا ہوں جو تیرے زیورِ علم کے لیے ایک راہنما ہے۔ دیکھو اب میں صفحۂ قرطاس پر نوکِ قلم سے گلکاریاں کرنے لگا ہوں، جو کچھ میں تیرے لیے رقم کرنے لگا ہوں اسے پڑھتے رہنا، اﷲ تعالیٰ تجھے چشمِ بینا عطا کرے۔ آمین شریعت میں بہت سے احکام ہیں جن میں محاسنِ آداب اور مکارمِ اخلاق سے آراستہ ہونا، نیک سیرتی اور اہلِ اسلام کی سی پروقار شکل و صورت اپنانا واجب قرار دیا گیا ہے۔ بے شک علم تک، جو تاجِ شریعت کا بیش بہا موتی ہے، وہی شخص رسائی حاصل کر سکتا ہے جو اس کے آداب سے آراستہ اور اس راہ کی آفات سے محفوظ ہو، اسی لیے علما نے ان آداب کی تلاش و تحقیق اور تنبیہ و تلقین کی طرف زیادہ توجہ دی ہے۔ کہیں تو جملہ علوم کے لیے عمومی آداب اور کہیں مخصوص علوم کے خصوصی آداب پر الگ الگ کتب لکھی ہیں، مثلاً: حاملینِ قرآن کے آداب، محدث کے آداب، مفتی کے آداب، قاضی کے آداب اور محتسب کے آداب وغیرہ۔ یہاں ان آدابِ عامہ کا ذکر مقصود ہے جو علمِ شریعت کے حصول کی راہ کے سالک اور ایک طالب علم کے لیے ضروری ہیں۔ علمائے سابقین اپنے اپنے حلقہ ہائے علم میں طلبا کو طلبِ علم کے آداب کی تلقین کیا کرتے تھے۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ مسجدِ نبوی
Flag Counter