Maktaba Wahhabi

72 - 154
الیدین کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ 3۔ اگر یہ عارضی فعلِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم تھا تو پھر خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے آخری عمر تک کیوں کرتے رہے ؟ 4۔ پیچھے حدیث گزر چکی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں (نماز میں ) پشت سے دیکھتا ہوں۔ اس کے پیش نظر تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر ایک کی حرکت ویسے ہی معلوم ہو جاتی تھی تو پھر رفع الیدین کروانے کی کیا ضرورت تھی؟اسی طرح یہ لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر بغیر سوچے سمجھے الزامات لگادیتے ہیں حالانکہ وہ ایمان اور عمل میں ہم سب سے بہت بڑھ کر تھے ۔ بالکل اسی طرح آمین بالجہر کی صحیح احادیث پر کوئی جواب نہ بن پائے تو کہدیتے ہیں کہ نماز پڑھتے وقت پیچھے صف سے (نعوذ باﷲ) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھاگ جایا کرتے تھے لہٰذا آمین کہنے کی رسم ڈالی تاکہ معلوم ہو کہ کتنے نمازی باقی ہیں ۔ ذرا اندازہ فرمائیں کہ ایک تو صحابہ رضی اللہ عنہم پر انتہائی جرأ ت سے حملہ اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس ’’پشت سے دیکھنے ‘‘ والی حدیث کو کہاں فٹ کریں گے ؟بس اپنے آپ کو صحیح ثابت کرنے کے لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حتیٰ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نہ چھوڑاگیا۔ ایسے میں ہم انکے لیے صرف ہدایت کی دعا ہی کریں گے ۔ اب اثبات رفع الیدین کا ثبوت حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے آئینہ میں ملاحظہ فرمائیں؛ حضرت نافع رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز شروع کرتے اور جب (رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے ) سَمِعَ اَللّٰہُْ لِمَنْ حَمِدَہ کہتے تو پھر دونوں ہاتھ اٹھاتے اور جب (تین یاچار رکعتوں والی نماز میں ) دو رکعت کے بعد اٹھتے تب بھی دونوں ہاتھ اٹھاتے اور فرماتے کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کیا کرتے تھے ۔ (بخاری) نوٹ: اسی موضوع کی اور بہت سی احادیث ہیں لیکن یہاں طوالت کے ڈر سے نہیں لکھ رہے ہیں ، ویسے بھی بخاری کی صرف ایک حدیث ہی کافی ہے ۔ اور حوالہ جات کے لیے کوشش کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ بخاری و مسلم کی احادیث ہی پیش ہوں کیونکہ ان دونوں کتابوں کو دنیا بھر کے مسلمان قرآن کریم کے بعد صحیح ترین کتب مانتے ہیں ۔ انکی حدیث کے بعد کوئی اور دلیل سورج
Flag Counter