Maktaba Wahhabi

77 - 154
پھر ہمت ہے تو طلوعِ آفتاب تک انتظار کرلیں اورپھر سنتیں ادا کرلیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ سب مشکلات ہم نے خود اپنے لیے پیدا کر رکھی ہیں جبکہ دوسری جگہ پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکا سادہ سا حل بتایا ہے ۔چنانچہ حضرت قیس بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز کے بعد ایک آدمی کو دو رکعتیں پڑھتے دیکھا تو فرمایا کیا صبح کی نمازچاررکعت ہے ؟ اس آدمی نے عرض کیا کہ میں نے فرض نماز سے پہلے کی دو رکعتیں (سنتیں) نہیں پڑھی تھیں لہٰذا اب وہ پڑھی ہیں ۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم یہ جواب سن کر خاموش ہوگئے (یعنی اس کی اجازت دے دی)۔ (ابو داؤد و ترمذی) وضاحت: صحابی کے کسی فعل پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خاموش رہنا محدّثین ِکرام کے نزدیک انکی اصطلاح میں ’’ سنتِ تقریری‘‘ کہلاتا ہے ۔اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے ۔ کیونکہ ع ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی۔ 18۔ وتر کی نمازکا بیان: اب ہم وتر کی نمازکی طرف آتے ہیں ۔ وتر کی نماز در اصل تہجد کی نماز کا حصہ ہے ۔ لیکن امت کی آسانی کیلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عشاء کے ساتھ پڑھنے کی اجازت مرحمت فرمائی ہے ۔ اب رہا یہ معاملہ کہ وتر کس طرح ادا کیے جائیں؟ تو جو طریقہ ہمارے ہاں مروجہ ہے کہ مغرب کی طرح تین رکعتیں ادا کرلی جائیں ، صرف تیسری رکعت میں ہاتھ اٹھا کر (رفع الیدین سے ) فرق کیا جاتا ہے ۔ حالانکہ یہ طریقہ کسی بھی صحیح حدیث میں نہیں ہے ۔ جبکہ حدیث میں تو یہ ہے : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین وتر (نماز مغرب کی طرح) نہ پڑھو، بلکہ پانچ یا سات پڑھ لو (نماز ِمغرب کی طرح دو تشہداور ایک سلام سے تین وتر پڑھ کر) مغرب کی نماز سے مشابہت نہ کرو۔ (دار قطنی)
Flag Counter