Maktaba Wahhabi

68 - 154
7۔ ننگے سر نماز: ہمارے ہاں ا ن لوگوں نے ننگے سر نماز پڑھنے کو ایک جرم ِعظیم بنا کر رکھا ہے ۔ جیسے ننگے سر نماز پڑھنا کبیرہ گناہ ہو۔ حالانکہ نماز کے لیے سر کے ڈھانپنے کو بھی صحیح حدیث میں ضروری نہیں قرار دیا گیا۔ اگر ایسی کوئی حدیث ہے تو آج تک یہ لوگ وہ حدیث دکھا کر ثابت کیوں نہیں کر سکے ۔ اﷲ ان کو سمجھ کی توفیق دے ۔ آمین۔ بلکہ ا ن کے اس رویہ سے کئی لوگ نماز سے ہی متنفر ہو جاتے ہیں اور پھر اگر کوئی بیچارہ بغیرٹوپی نماز شروع کردے تو پیچھے سے میلی کچیلی اور تیل سے بھری ہوئی ٹوپی کوئی نہ کوئی اسکے سر پر رکھ کر ’’ صدقہ جاریہ ‘ ‘میں حصہ ضرور ڈال لیتا ہے ۔ چاہے اس بے چارے کی توجہ نماز سے ہٹ جائے یا ٹوپی سے بدبو آتی رہے مگر اسکی انہیں کوئی پرواہ نہیں ۔ اور پھر ٹوپی کی آڑ میں اصل سنت یعنی عمامہ کا تصور ختم ہوتا جا رہا ہے ، چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ آجکل مساجد میں باقاعدہ ٹوپیوں کا اہتمام ہوتا ہے اور داخلے کی جگہ کے قریب ہی بہت سی ٹوپیاں رکھی ہوئی ہوتی ہیں تاکہ ہر ننگے سر آنے والا اس ذخیرہ سے مستفید ہو سکے ۔ لیکن ہم پوچھتے ہیں کہ اگر ننگے سر کو نماز میں ڈھانپنااتنا ہی ضروری ہے (جو کہ واجب نہیں ) تو پھر اس سے بڑھ کر ضروری چیز داڑھی ہے جو کہ مسنون ہے بلکہ واجب، کیونکہ اسکو رکھنے کا حکم ہے منڈوانے والے کو فاسق قرار دیا جاتا ہے تو کیا ہمیں مساجد میں ایسے لوگوں کے لیے عارضی ومصنوعی داڑھیاں بھی رکھنی ہونگی تاکہ نماز میں تو کم از کم چہرہ مسنون ہو جائے اور بندہ حکمِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق عامل بھی بن جائے ؟[1] 8۔ صفوں کی درستگی: نماز کے آغاز میں جن باتوں کا اہتمام کیا جانا چاہیئے انہیں میں سے ایک صفوں کی درستگی بھی ہے جسکی طرف ہمارے یہ بھائی کبھی توجہ نہیں دیتے اور نہ ہی کبھی ترغیب دلاتے
Flag Counter