Maktaba Wahhabi

133 - 154
کے علاوہ ہم کسی اُمتی کے مقلد نہیں ہیں ۔ خواہ وہ اُمتی غیر مقلد ہی کیوں نہ ہو۔ بلکہ اسکی غلطی کو ہم مصلحتِ عامہ کے پیش نظر سرِ عام بیان کرنے کو تیار ہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا اجماع ِ صحابہ رضی اللہ عنہم کی طرف رجوع کرنا تقلید میں داخل ہی نہیں ہے ۔ اتباع و اطاعت سے اُمت میں اتحاد برقرار رہتا ہے جبکہ تقلید اس کے برعکس اُمت کو فرقوں میں بانٹ دیتی ہے جو ہماری آنکھوں کے سامنے موجود ہے مقلدوں نے تقلید کرنے میں جُٹ کر ایک دین کو چار دین بنا دیا ہے ۔ اِن مقلدوں نے اسی پر بس نہ کیا بلکہ حنفی مقلدوں کو دیکھ لیں دیوبندیوں اور بریلویوں میں بٹے اور ایک دوسرے کو کافر سمجھتے ہیں اور پھر اس سے آگے کوئی قادری بن گیا اور کوئی چشتی، کوئی نقشبندی اور کوئی سہروردی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اندھی تقلید بھیڑ چال کا نام ہے اور یہی تقلید فرقہ بندی کی ماں ہے جو فرقوں کو جنم دیتی ہے ۔ یہ تقلید گمراہی کی جڑ ہے جس سے اُمت میں انتشار و بگاڑ پیدا ہوا ہے ۔ اور اس نے اُمت کی اجتماعیت کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے رکھ دیا ہے ۔ یہ سب اس لیے ہوتا ہے کہ مقلد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلوکو ڈھیلا چھوڑ کر اپنے امام کے پلوکو مضبوطی سے پکڑ لیتا ہے ۔ بہت سارے محدثین کرام اور اہل ِعلم کو مقلدین حضرات اپنے رنگ میں رنگنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں حالانکہ تقلید کے خلاف بہت ساروں کی تصنیفات موجود ہیں جیسے امام سیوطی ؒ کی ردّ تقلید پر کتاب، امام ابن قیم، شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ وغیرہ جنہوں نے اتباع واطاعت کو فرض اور تقلید کو حرام قرار دیا ہے ۔ صرف نعرے بازی: ’’فخر سے کہو کہ ہم مقلّد ہیں ۔‘‘ اسی طرح بی جے پی کا نعرہ ہے ’’گرو سے کہوکہ ہم ہندو ہیں ‘‘ ۔اِن دونوں نعروں میں کوئی فرق نظر نہیں آتا ۔ٹھنڈے دل سے سوچیں کہ مسلمانوں کو اِن ملّائوں نے کسِ حد تک گرادیا ہے ۔ اِن کے دوسرے نعرے یہ ہیں :
Flag Counter