Maktaba Wahhabi

88 - 154
میں شبِ معراج منائی گئی ہو یا نوافل کا اہتمام کیا گیا ہو۔ عبادت وہی کرنی چاہیے چاہیئے جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے قولاً ، فعلاً اور عملاً ثابت ہو۔ سچا اور پکا مومن مسلمان وہی ہے جو اپنے رسول کے احکامات پر عمل کرے ۔ ہر مسلمان کو چاہیئے کہ ایسی بدعات کی پوری تحقیق کرے ورنہ ان بدعات پر عمل کرنا راہ جہنم پر چلنے کے برابر ہوگا۔ رجب کے کونڈے : رجب کی ۲۲ تاریخ کو حضرت جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ کے نام کی میٹھی پوریوں والی نیاز دلا کر مِنّتیَں و مُرادیں پوری کی جاتی ہیں ، وہ نواسئہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے پوتے تھے یہ بدعت ان سے منسوب کی جاتی ہے حالانکہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول سن رکھا تھا: (( مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ھٰذا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدٌّ)) ’’ جس کسی نے بھی ہماری اس شریعت میں نیا امر ایجاد کیا تو وہ امر مردود ہے نا مقبول ہے ۔ ‘‘ (بخاری ومسلم) بائیس رجب نہ ان کی پیدائش کی تاریخ ہے اور نہ ہی وفات کی تاریخ۔ اور نہ یہ نذر و نیاز ان کی زندگی میں ہی شروع کی گئی تھی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ۲۲ رجب حضرت امیر معاویہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم وفات ہے ۔ اس لیے رافضی حضرات اس دن خوشی کا اہتمام کرتے ہیں اور ہماری ایک بڑی تعداد ایک صحابی ٔرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خوشیاں منانے پر تُلی ہوئی ہے ، یہ اس لیے کہ ہم تحقیق کا دامن چھوڑ کر اندھی تقلید کے پجاری بن گئے ہیں ۔ جس سے جہالت ٹپک رہی ہے ، یہ رسم صرف ہمارے برِّ صغیر میں منائی جاتی ہے جبکہ جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ سے موسوم اور منسوب فرقہ کے افراد جو عرب ، عراق، مصر و شام وغیرہ میں پائے جاتے ہیں اِن میں یہ رسم کہیں بھی نہیں ملتی۔ یہ چودھویں صدی ہجری کے رافضیوں والی شیطانی بدعت ہمارے بھائیوں نے اختیار کر رکھی ہے جو انہیں فوراً چھوڑدینی چاہیئے ۔
Flag Counter