Maktaba Wahhabi

92 - 154
مسلمہ کو گمراہ کرنے لگ گئے تھے ۔ تو اﷲپاک نے اِن کے دلوں میں ایک نئی ایجاد کو جنم دیا۔ وہ ہے تیسرا خطبہ کیونکہ اﷲپاک چاہتا تھا کہ یہ منبرِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین سے باز آجائیں۔ اور وہ اس مقام کی حفاظت اور اسکی عظمت کو بچا سکے ۔ اس غرض سے اِن بدعتی اماموں کو منبرِرسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محروم کردیا گیا ہے ۔ ادائیگے نماز جمعہ کے بعد احتیا طاً ظہر کی چار رکعت اس غرض سے پڑھنا کہ اگر اﷲ تعالیٰ نے ہمارا جمعہ قبول نہ کیا تو ظہر تو بہر حال قبول ہو جائیگی۔ یہ سراسر بدعت ہے ، نہ تو جناب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی ہے اور نہ ہی خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم سے اس کے پڑھنے کا جواز ملتا ہے ۔ مردوں اور عورتوں کا جدا جدا طریقہ سے نماز پڑھنا: احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عورت اور مرد کی نماز میں کوئی فرق نہیں ، سوائے جگہ، لباس اور ستر پوشی کے جن کے احکامات صاف الفاظ میں احادیث میں ہی موجود ہیں ۔ یہ بات ایک مضبوط دلیل کے طور پر کہی جا سکتی ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ((صَلُّوْا کَمَا رَاَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ )) (صحیح بخاری) ’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح مجھ کو پڑھتے دیکھتے ہو۔‘‘ ہمارے مُلّاؤں نے جہاں جہاں بھی مردوں اور عورتوں کی نماز میں جو فرق اختیا ر کرنے کو کہا ہے وہ سارے کے سارے خلافِ سنت ہیں جس کا شمار صرف بدعت میں ہی کیا جا سکتا ہے اور جہاں بھی جس طریقے سے بھی عبادات میں بدعت کا دخل ہوگا وہ عبادات عنداﷲ مقبول نہ ہونگی۔ آپ نے دیکھا کہ اس حدیث میں مرد اور عورت کی تخصیص نہیں ہے ، کہ مرد یا عورتیں کیسے پڑھیں بلکہ مطلقاً حکم ہے ۔ اور پھراگریہ بات شرم و حیا کے حوالے سے نماز میں ضروری ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے لیے خود علیحدہ سے حکم دے سکتے تھے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو خودکنواری لڑکی سے بھی زیادہ شرم و حیا والے تھے ۔ اور انبیاء علیہم السلام حق بات چھپاتے بھی نہیں ۔
Flag Counter