Maktaba Wahhabi

62 - 154
کو اس سے لذت و حلاوت حاصل ہوتی ہے اور مریضوں کو تلخ ناگوار لگتی ہے بلکہ ان کے لیے زہرِ قاتل ہے ۔‘‘ (شمائم امدادیہ حصہ اوّل ص۳۲) یعنی دین کا یہ حصہ ( مسئلہ وحدت الوجود ) صرف صوفیاء کے لیے ہے ۔ وہی تندرست ہیں وہی اس نعمت کو استعمال کر سکتے ہیں باقی تمام لوگوں کے لیے یہ نظریہ زہر قاتل ہے ۔ 19۔ابن عربی اور وحدۃ الوجود: وہ اس اعتراض سے یوں جان چھڑواتے ہیں کہ اس نظرئے کی تبلیغ اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خدمت ابن عربی کے سپرد کر دی۔ چنانچہ ابن عربی لکھتا ہے کہ: ’’جو کچھ میں نے ’’ فصوص الحکم ‘‘ میں لکھا ہے یہ سب کچھ میں نے منامی کشف کے ذریعے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: (ھَذَا کِتَابُ فُصُوْصُ الْحِکَمِ خُذْہُ وَاخْرُجْ بِہٖ اِلَی النَّاسِ یَنْتَفِعُوْنَ بِہٖ) (فصوص الحکم:ص ۲۹) ’’یہ کتاب فصوص الحکم ہے تم اسے لے جاؤ تا کہ وہ لوگ اس سے خوب فائدہ اٹھائیں۔‘‘ اب یہ کتاب عقیدہ وحدت الوجود سے بھری پڑی ہے ۔ جس سے فائدہ اٹھانے کے لیے لوگوں کے سامنے پیش کیا گیا۔ سوچیے جس نظرئے کی اشاعت عہد ِصحابہ میں تو گمراہی کا سبب بن رہی تھی مگر اب وہی گمراہی ابن عربی کے عہد میں نبوی حکم کے ذریعے ایمان کی اعلیٰ تکمیل کا باعث بن رہی ہے ۔ اسی طرح جس نظریئے کو نبی اکرم رضی اللہ عنہم سمجھانے اور صحابہ ٔ کرام رضی اللہ عنہم سمجھنے سے قاصر رہے اب کون مائی کا لال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایسا پیدا ہوا جس نے اس نظریئے کو سمجھایااو ر لوگوں نے سمجھ بھی لیا۔ ان کے بقول ابن عربی نے سمجھایا اور خاص خاص صوفیاء نے سمجھا۔ باقی سب جاہل
Flag Counter