Maktaba Wahhabi

73 - 154
کو چراغ دکھانے کے متراوف ہے ۔ جاننا چاہیئے کہ رفع الیدین رکوع سے پہلے اور بعد ایک ثابت شدہ عمل ہے اور یہ عمل منسوخ نہیں ہوا ہے ۔ (انور شاہ کشمیری اور بدر عالم میرٹھی۔ فیض الباری ، جلد ۲۔ صفحہ ۲۲۵، العرف ا لشذی، صفحہ ۱۲۵) [1] 12۔ آمین بالجہر سے بے رغبتی: نماز کے دوران آمین بالجہر (اونچی آواز سے آمین) جس کی کچھ لوگ بہت زیادہ مخالفت کرتے ہیں اور مسجد سے نکال دینے پر تُل جاتے ہیں حالانکہ اس بارے میں صحیح موقف کیا ہے ؟یہ حدیث کی روشنی میں خود بخود کھل جائے گا۔چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، جسکی آمین (کی آواز) فرشتوں کی آمین کے ساتھ مل جائے (موافق ہو جائے ) اسکے گزشتہ (صغیرہ) گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ۔‘‘(بخاری) اسی طرح حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب وَلَا الضَّآلِیّن کہتے توپھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونچی آواز سے آمین کہتے ۔‘‘(ابو داؤد) الفاظ ہیں : ((وَ رَفَعَ بِھاَ صَوْتَہٗ )) ’’ یعنی بلند آواز سے ۔‘‘ یہاں آپ غور سے دیکھیں تو حقیقت کھل جاتی ہے ۔ اور پھر اسی طرح کی کئی دوسری احادیث بھی ملتی ہیں حتیٰ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ یہودیوں کو ہم سے جن باتوں پر چڑ آتی ہے وہ یہ ہیں کہ اﷲ نے ہمیں ہفتہ کے بدلے میں جمعہ عطا فرمایا، پھر تبدیلی قبلہ، پھر فرمایا کہ ہمارے ایک دوسرے کو سلام کہنے اور آمین کہنے سے بھی یہودیوں کو چڑ ہے ۔اب آپ خود ہی اندازہ فرمالیں کہ ہمارے بھائی اونچی آمین کہنے والوں کی کتنی مخالفت کرتے ہیں وہ یہ کیوں کرتے ہیں وہ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ کہیں یہودیوں سے مشابہت میں نہ پکڑے جائیں!
Flag Counter